کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 31
اور سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا تعلق مدینہ کے انصار سے تھا۔ اس رائے کے حاملین کی ایک دلیل امام ابو داؤد رحمہ اللہ کی وہ روایت ہے جو انہوں نے سیدنا سوید بن غفلہ رحمہ اللہ سے نقل کی ہے، فرماتے ہیں: ((قَالَ عَلِیٌّ: لَا تَقُوْلُوْا فِی عُثْمَانَ إِلَّا خَیْراً، فَوَ اللّٰہِ مَا فَعَلَ الَّذِیْ فِیْ الْمَصَاحِفِ إِلَّاعَنْ مَلَأٍمِنَّا، قَالَ: مَا تَقُوْلُوْنَ فِیْ ھٰذِہِ الْقِرَآئَ ۃِ؟ فَقَدَ بَلَغَنِیْ أَنْ بَعْضَھُمْ یَقُوْلُ: إِنَّ قِرَآئَ تِیْ خَیْرٌ مِّنْ قِرَآئَ تِکَ، وَھٰذَا یَکَادُ یَکُوْنُ کُفْرًا، قُلْنَا: فَمَا تَرٰی؟ قَالَ: أَرٰی أَنْ یَجْمَعَ النَّاسُ عَلیٰ مُصْحَفٍ وَاحِدٍ، فَلَا تَکُوْنُ فِرْقَۃٌ وَلَا اخْتِلَافٌ: قُلْنَا: فَنِعْمَ مَا رَأَیْتَ)) ’’سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں خیر کے علاوہ کچھ نہ کہو، اللہ کی قسم! انہوں نے مصاحف کے حوالے سے جو کچھ کیا ہے وہ ہمارے مشورے سے کیا ہے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: تم اس قراءت کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ مجھے خبر ملی ہے کہ بعض لوگ کہتے ہیں: میری قراءت تیری قراءت سے بہتر ہے۔ قریب ہے کہ یہ بات کفر ہو۔ ہم نے کہا: آپ کی کیا رائے ہے؟ انہوں نے فرمایا؛ میری رائے یہ ہے کہ لوگوں کو ایک مصحف پر جمع کر دیا جائے تاکہ اختلاف وافتراق نہ ہو۔ ہم نے کہا: آپ کی رائے ایک بہترین رائے ہے۔‘‘ علامہ ابن الجزری رحمہ اللہ ، امام طبری رحمہ اللہ وغیرہ سے نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ((إِنَّ الْقِرَآئَ ۃَ عَلٰی الْاَحْرُفِ السَّبْعَۃِ لَنْ تَکُنْ وَاجِبَۃٌ عَلٰیالْاُمَّۃِ، وَإِنَّمَا کَانَ ذٰلِکَ جَآئِزًا لَّھُمْ، وُمُرَخَّصًا فِیْہِ، وَقَدْ جُعِلَ لَھُمْ اْلإِخْتِیَارُ فِیْ أَیِّ حَرْفٍ قَرَأُ وْ بِہٖ، کَمَا فِی الْأَحَادِیْثَ الصَّحِیْحَۃِ، قَالُوْا: فَلَمَّا رَأَی الصَّحَابَۃُ أَنَّ الْأُمَّۃَ تَفْتَرِقُ وُتَخْتَلِفُ وَتَتَقَاتَلُ إِذَا لَمْ یَجْتَمِعُوْا عَلیٰ حَرْفٍ وَاحِدٍ، اجْتَمَعُوْا عَلٰی ذٰلِکَ اجْتِمَاعًا سَآئِغًا، وَھُمْ مَعْصُوْمُوْنَ أَنْ یَجْتَمِعُوْا عَلٰی ضَلَالَۃٍ، وَلَمْ یَکُنْ فِی ذٰلِکَ تَرْکٌ لِوَاجِبٍ أَوْ فِعْلٌ لِمَحْظُوْرٍ)) [1]
[1] النشر فی القراء ات العشر: ۱/۳۱، ۳۲.