کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 29
ساتھ سیدنا عامر بن القیس رضی اللہ عنہ کو معلم بنا کر بھیجا۔[1]
اس روایت سے اس امر کو ترجیح ملتی ہے کہ مصاحف عثمانیہ کی تعداد پانچ تھی۔[2]
مصاحف عثمانیہ کی تعداد کوئی بھی ہو، بہرحال یہ بات ثابت ہے کہ مذکورہ مصاحف پورے عالم اسلام میں پھیل گئے اور لوگوں نے ان سے مزید مصاحف نقل کرنا شروع کر دئیے۔ حتی کہ طباعت کا زمانہ آ گیا اور مصاحف مختلف ألوان وأشکال میں مختلف حجموں اور سائزوں میں طبع ہونا شروع ہو گئے اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی نسبت سے ان تمام مصاحف کو مصاحف عثمانیہ کہا جانے لگا۔ حالانکہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے یہ مصاحف اس طریقۂ کتابت پر تیار کروائے تھے، جس طریقہ پر عہد نبوی اور عہد صدیقی میں لکھے گئے تھے۔ چونکہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے یہ مصاحف تیار کروا کر مختلف شہروں کی طرف روانہ کیے تھے۔ چنانچہ ان کی نسبت بھی آپ ہی کی جانب کی جانے لگی۔[3]
[1] مناھل العرفان للزرقانی: ۱/۳۹۶، ۳۹۷.
[2] اور اگر مصحف امام کو بھی شامل کر لیا جائے تو ان کی تعداد چھ بن جاتی ہے۔ یعنی پانچ تو وہ تھے جن کے ساتھ معلم اور مقری روانہ کیے اور چھٹا مصحف امام۔ واللہ اعلم (مترجم).
[3] رسم المصحف و نقطہ للدکتور عبد الحیی الفرماوی: ۷۷، طبع مکتبۃ الجمہوریۃ قطر.