کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 26
تلاوت کرنے والے متعدد طبقات پیدا ہو گئے اور ان کے قلوب و أذہان میں یہ بات پختہ ہو گئی کہ جن حروف پر وہ تلاوت کرتے ہیں وہی صحیح و درست ہیں۔ امام ابن جریر رحمہ اللہ اپنی سند کے ساتھ سیدنا ابو قلابہ رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں کہ ’’عہد عثمانی میں بعض معلمین ایک قراءت کے ساتھ پڑھاتے تھے، تو بعض دوسری قراءت کے ساتھ پڑھاتے تھے۔ یعنی بعض معلمین ایک صحابی کی قراءت کے مطابق تعلیم دیتے تو بعض کسی دوسرے صحابی کی قراءت کے مطابق تعلیم دیتے تھے۔ جب وہ بچے ایک جگہ جمع ہوتے تو ایک دوسرے سے اختلاف کرنے لگتے، اور بچوں کا یہ اختلاف ان کے معلمین کے اختلاف تک جا پہنچا اور انہوں نے بھی ایک دوسرے کی قراءت کا انکار کرنا شروع کر دیا۔‘‘ راوی ابو ایوب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ معلمین نے ایک دوسرے کی تکفیر کرنا شروع کر دی۔ جب یہ معاملہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا تو آپ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: ((أَنْتُمْ عِنْدِیْ تَخْتَلِفُوْنَ فِیْہِ وَتَلْحَنُوْنَ ، فَمَنْ نَأی عَنِّیْ مِنْ أَہْلِ الْأَمْصَارِ أَشَدُّ فِیْہِ اخْتِلَافًا ، وَأَشَدُّ لَحْنًا، اجْتَمِعُوْا یَا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ! فَاکْتُبُوْا لِلنَّاسِ اِمَامًا۔))