کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 18
کہا: میرے پاس سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور فرمایا: جنگ یمامہ کے دن بہت زیادہ قراء کرام نے جام شہادت نوش فرمایا ہے اور میں ڈرتا ہوں کہ، اگر اسی طرح قراء کرام کی شہادتوں کا سلسلہ جاری رہا تو، کہیں قرآن مجید کا کچھ حصہ ضائع نہ ہو جائے۔ میری رائے یہ ہے کہ آپ کسی کو حکم دے کر قرآن مجید کو ایک جگہ جمع کروا لیں۔ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ کیسے وہ کام کر سکتے ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کیا ہو؟! سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! یہ خیر ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اس پر مسلسل اصرار کرتے رہے، حتی کہ اللہ تعالیٰ نے اس کام کے لیے میرا سینہ کھول دیا اور اب میری بھی وہی رائے ہے جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی تھی۔ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ ایک عقل مند نوجوان آدمی ہیں، ہمیں آپ پر کوئی اشکال بھی نہیں ہے نیز آپ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وحی لکھا کرتے تھے۔ لہٰذا آپ قرآن مجید کو متفرق جگہوں سے تلاش کر کے ایک جگہ جمع فرما دیں۔ اللہ کی قسم! اگر وہ مجھے پہاڑوں میں سے کسی پہاڑ کو اٹھانے کا حکم دیتے تو جمع قرآن کے اس عظیم کام سے زیادہ مجھ پر بھاری نہ ہوتا۔ میں نے کہا:آپ کیسے وہ کام کر سکتے ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا؟ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! یہ خیر ہے۔ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ مسلسل اصرار کرتے رہے، حتی کہ اللہ تعالیٰ نے اس کام کے لیے میرا سینہ بھی کھول دیا، جس کے لیے سیدنا ابو بکر اور سیدنا عمر