کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 125
(۴) مصاحف عثمانیہ کے وہ کلمات جن کا رسم، جدید قواعد املاء کے مخالف ہے، یہ مخالفت متعدد حکمتوں اور بے شمار اسرار و رموز پر مشتمل ہے۔ جیسے اصل حرف پر دلالت، بعض ایسی قراء ات کی طرف اشارہ، جن کو اس مخصوص رسم کے بغیر پڑھنا ہی ناممکن ہے۔ اس کے علاوہ بھی متعد اسرار و رموز ہیں، جن کی طرف پہلے اشارہ کیا جا چکا ہے۔ اگرچہ بعض کلمات کی حکمتیں ہم پر منکشف نہیں ہوئیں۔ اس کے باوجود اس رسم کا التزام کرنا لازم ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس کا معاملہ اللہ کے سپرد کر دیں۔ بدعات گھڑنے کی بجائے اتباع کریں اور ان حکمتوں کو نہ پانے پر اپنے نفس کو ملامت کریں۔ (۵) اس بحث کے دوران ان لوگوں کی غلطی واضح ہوئی ہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو کتابت سے جہالت کا الزام دیتے ہیں۔ یہ بات بلاشک و شبہ ثابت شدہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم علم کے ماہر اور نور بصیرت سے منور تھے۔ اسی لیے انہوں نے متشابہ کلمات کے درمیان، بعض حروف کی کمی و زیادتی کے ساتھ امتیاز کیا ہے۔ ان کا قرآن مجید کو اس مخصوص رسم پر لکھنا ان کے بلند مرتبہ اور رفعت منزلت پر دلالت کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے مبارک ہاتھوں سے اس کتاب کی حفاظت فرمائی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِ تَنْزِيلٌ مِنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍ ﴾ (حٰم السجدہ:۴۲) (۶) علامات ضبط اور علامات شکل، دونوں رسم سے متاخر ہیں، ان کو وضع کرنے کا مقصد کتاب اللہ کو تحریف و تصحیف سے محفوظ رکھنا ہے۔ ان علامات کو رسم میں کوئی دخل نہیں ہے۔ یہ فقط نطق سلیم پر معاونت کرتی ہیں۔