کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 124
خاتمۃ البحث خاتمۃ البحث میں ہم کوشش کریں کہ مذکورہ بحث کے نتائج کو سمیٹ کر آپ کے سامنے پیش کر دیں۔ مذکورہ بحث سے مندرجہ ذیل نتائج مستنبط ہوتے ہیں۔ (۱) اللہ رب العزت نے اس کتاب قرآن مجید کی حفاظت کا خصوصی اہتمام فرمایا ہے اور أمت کو اس أمر کا حکم دیا ہے کہ وہ کتاب عزیز کی حفاظت کرنے والوں کی ذمہ داری کا بوجھ اٹھائے۔ کیونکہ یہ کتاب اس امت کا منہج حیات ہے۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس امت کو زمین اور اس پر موجود ہر چیز کا وارث بنا دے۔ (۲) رسم عثمانی اور سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عہد میں لکھے گئے صحف کا رسم بعینہ وہی تھا، جس پر کاتبین وحی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لکھا تھا، اور آپ پر ایک سے زائد بار پڑھا گیا، اور اس کو امت آج تک بلا نقص وزیادت نقل کرتی چلی آ رہی ہے۔ اس اعتبار سے یہ رسم اپنے مختلف مظاہر کے باوجود توقیفی ہے، جس پر عہد صحابہ سے امت کا اجماع ہے اور اس کو کسی حالت میں بھی بدلنا جائز نہیں ہے۔ اسی طرح قرآن مجید کو جدید قواعد املاء کے مطابق یا غیر لغت عربیہ میں لکھنا بھی ناجائز ہے۔ (۳) سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی جانب سے مختلف بلاد اسلامیہ کی طرف بھیجے جانے والے مصاحف عثمانیہ ان قراء ات پر مشتمل تھے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تواتر کے ساتھ منقول تھیں، لغت عرب کے موافق تھیں اور عرضۂ أخیرہ میں ثابت تھیں، جو سیدنا جبرئیل علیہ السلام نے آپ کے ساتھ فرمایا تھا… عرضۂ أخیرہ میں أحرف سبعہ کا ایک حصہ منسوخ کر دیا گیا تھا، جبکہ بقیہ حصہ ثابت رکھا گیا تھا۔