کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 123
علامات وقف (م) یہ وقف لازم کی علامت ہے۔ جیسے: ﴿ إِنَّمَا يَسْتَجِيبُ الَّذِينَ يَسْمَعُونَ وَالْمَوْتَى يَبْعَثُهُمُ اللّٰهُ ﴾ (لا) یہ وقف ممنوع کی علامت ہے۔ جیسے: ﴿ الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ طَيِّبِينَ يَقُولُونَ سَلَامٌ عَلَيْكُمُ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ ﴾ (ج) یہ وقف جائز کی علامت ہے، اس میں وقف اور وصل دونوں برابر ہیں۔ جیسے : ﴿ نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ نَبَأَهُمْ بِالْحَقِّ إِنَّهُمْ فِتْيَةٌ آمَنُوا بِرَبِّهِمْ ﴾ (صلے) یہ وقف جائز کی علامت ہے، جبکہ وصل أولی ہے۔ جیسے: ﴿ وَإِنْ يَمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ وَإِنْ يَمْسَسْكَ بِخَيْرٍ فَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴾ (قلے) یہ وقف جائز کی علامت ہے، جبکہ وقف کرنا اولیٰ ہے، جیسے: ﴿قُلْ رَبِّي أَعْلَمُ بِعِدَّتِهِمْ مَا يَعْلَمُهُمْ إِلَّا قَلِيلٌ فَلَا تُمَارِ فِيهِمْ ﴾ (; ;) یہ وقف متعانق کی علامت ہے۔ یعنی دونوں مقامات میں سے اگر ایک پر وقف کر لیا جائے تو دوسرے مقام پر وقف کرنا ناجائز ہے۔ جیسے: ﴿ذَلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِلْمُتَّقِينَ ﴾