کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 122
تنبیہات: ۱۔ سورۃ الروم کی آیت مبارکہ: ﴿ اللّٰهُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ ضَعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ قُوَّةٍ ضَعْفًا وَشَيْبَةً ﴾میں وارد لفظ ﴿ ضَعْفٍ ﴾ مکسور دو جگہ اور ﴿ ضَعْفًا ﴾ مفتوح ایک جگہ میں امام حفص کے لیے دو وجوہ ہیں۔ (۱) فتح الضاد (۲) ضم الضاد ان تینوں مقامات میں دونوں وجوہ جائز ہیں، لیکن فتح أدا میں مقدم ہے۔ ۲۔ سورۃ نمل کے لفظ ﴿ئَ اتَیٰنِ ءَ﴾ میں وقفاً امام حفص کے لیے دو وجوہ ہیں: (۱) مع اثبات الیاء الساکنۃ (۲) حذف الیاء مع الوقف علی النون وصل کی حالت میں یائے مفتوح ثابت رہے گی۔ ۳۔ سورۃ الانسان کے لفظ ﴿ سَلَٰسِلَا ﴾ میں بھی وقفا امام حفص کے لیے دو وجوہ ہیں۔ (۱) آخری الف کا اثبات (۲) آخری الف کا حذف اور لام ساکن پر وقف حالت وصل میں الف کو ثابت رکھا جائے گا۔ نوٹ: امام حفص عن عاصم کے لیے اوپر مذکورہ وجوہ امام شاطبی نے اپنی کتاب ’’حرزا الأمانی ووجہ التھانی‘‘ میں ذکر کی ہیں۔ امام حفص کے لیے مختلف فیہ طرق میں سے حرز الامانی کے موافق طرق کو ضبط کیا گیا ہے۔