کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 121
٭ ہائے ضمیر مضموم کے بعد چھوٹی سی واؤ اور ھائے ضمیر مکسور کے بعد چھوٹی سی یاء لگا دی جاتی ہے تاکہ ھائے ضمیر میں صلہ پر دلالت کریں۔ اور ھائے ضمیر کی یہ دونوں انواع مد أصل کے قبیل سے ہیں، اگر ان کے بعد ہمزہ نہ ہو تو ا ن میں دو حرکت مد ہو گی۔ جیسے: ﴿ إِنَّ رَبَّهُ كَانَ بِهِ بَصِيرًا ﴾اور اگر ان کے بعد ہمزہ آ جائے تو مد منفصل بن جائے گی، چنانچہ ان چھوٹے حروف پر علامت مد لگانے کے ساتھ ساتھ ان پر چار یا پانچ حرکات مد کی جائے گی۔ جیسے: ﴿ وَأَمْرُهُ إِلَى اللّٰهِ ﴾، ﴿بِهِ أَنْ يُوصَلَ ﴾۔ قاعدہ: قاعدہ یہ ہے کہ امام حفص عن عاصم ہر مضموم ہائے ضمیر میں واؤ کے ساتھ ہر مکسور ہائے ضمیر میں یاء کے ساتھ صلہ کرتے ہیں ۔بشرطیکہ اس ہائے ضمیر سے ماقبل اور ما بعد متحرک ہو۔ لیکن مندرجہ ذیل کلمات اس سے مستثنیٰ ہیں۔ ۱۔ ﴿ يَرْضَهُ ﴾ (الزمر) امام حفص اس میں بدون صلہ ضمہ پڑھتے ہیں۔ ۲۔ ﴿أَرْجِهْ ﴾ (الاعراف، الشعراء) امام حفص ان مقامات پر ہائے ضمیر کو ساکن پڑھتے ہیں۔ ۳۔ ﴿ فَأَلْقِهْ ﴾ (نمل) امام حفص اس ہائے ضمیر کو بھی ساکن پڑھتے ہیں۔ اگر ہائے ضمیر سے ماقبل ساکن ہو اور مابعد متحرک ہو تو امام حفص اس میں عدم صلہ کرتے ہیں، سوائے ایک کلمہ کے ﴿ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا ﴾ (الفرقان) اگر ہائے ضمیر کے مابعد ساکن ہو،برابر ہے کہ اس کے ماقبل ساکن ہو یا متحرک ہو، تو اس میں مطلقاً عدم صلہ ہے۔ تاکہ اجتماع ساکنین نہ ہو۔ جیسے: ﴿ لَهُ مُلْكُ ﴾، ﴿ وَآتَيْنَاهُ الْإِنْجِيلَ ﴾، ﴿فَأَنْزَلْنَا بِهِ الْمَاءَ ﴾، ﴿وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ ﴾۔