کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 120
٭ معین شکل کا خالی الوسط نقطہ جیسے (>) اس نقطے کو ﴿بِسْمِ اللّٰهِ مَجْرَاهَا ﴾کی راء کے نیچے لگانا فتحہ کا کسرہ کی طرف اور الف کا یاء کی طرف امالہ پر دلالت کرتا ہے۔ نقاط اس کو سرخ دائرے کی شکل میں لگاتے تھے، لیکن پرنٹنگ میں صعوبت کی وجہ سے اسے اس معین شکل میں لگایا جاتا ہے۔ ٭ اسی مذکورہ نقطے کو ﴿مَا لَكَ لَا تَأْمَنَّا ﴾ میں میم کے بعد نون مشدد سے پہلے لگایا جاتا ہے، تاکہ اشمام پر دلالت کرے۔ ٭ وسط سے بند گول نقطہ جیسے: (٭) یہ نقطہ ﴿أَأَعْجَمِيٌّ وَعَرَبِيٌّ ﴾کے دوسرے ہمزہ کے اوپر لگایا جاتا ہے تاکہ اس میں تسہیل پر دلالت کرے۔ ٭ بعض کلمات کے آخری حرف کے اوپر چھوٹی سی سین کی کتابت اس حرف پر سکتہ کرنے پر دلالت کرتی ہے۔ امام حفص عن عاصم سے بطریق شاطبیہ چار مقامات پر سکتہ کرنا ثابت ہے۔ ۱۔ ﴿ عِوَجًا ﴾ (الکہف) ۲۔ ﴿مَرْقَدِنَا ﴾ (یس) ۳۔ ﴿مَنْ رَاقٍ ﴾ (القیامۃ) ۴۔ ﴿بَلْ رَانَ ﴾ (المطففین) اور سورۃ الحاقۃ کے کلمہ ﴿ مَالِيَهْ ﴾کی ھاء میں دو وجوہ جائز ہیں۔ ۱۔ اظہار مع السکت ۲۔ ادغام بدون سکت مصحف میں اس مقام کو اظہار مع السکت کے ساتھ لکھا گیا ہے۔ کیونکہ یہ راجح وجہ ہے۔ یعنی پہلی ھاء پر علامت سکون ہے اور دوسری ھاء اظہار پر دلالت کرنے کے لیے علامت تشدید سے خالی ہے۔ نیز سکتہ کی طرف اشارہ رکنے سے پہلی ھاء پر حرف سین لگایا گیا ہے۔ جیسے: ﴿ مَالِيَهْ س(28) هَلَكَ ﴾