کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 117
اصطلاحات الضبط ٭ گول دائرہ جیسے ( ْ): یہ حروف علت کے اوپر لگایا جاتا ہے اور ان کے زائد ہونے پر دلالت کرتا ہے۔ یہ حروف نہ وصلاً پڑھے جاتے ہیں نہ وقفاً۔ جیسے: ﴿ يَتْلُو صُحُفًا ﴾، ﴿ أُولَئِكَ ﴾، ﴿ مِنْ نَبَإِ الْمُرْسَلِينَ ﴾، ﴿ بَنَيْنَاهَا بِأَيْدٍ ﴾ ٭ أفقی طویل دائرہ جیسے: () یہ اس الف پر لگایا جاتا ہے، جس کے بعد متحرک ہو، اور یہ اس کے زائد ہونے پر دلالت کرتا ہے۔ اس الف کو وصلاً نہیں پڑھا جاتا، جبکہ وقفاً پڑھا جاتا ہے۔ جیسے: ﴿ أَنَا خَيْرٌ مِنْهُ ﴾، ﴿ لَكِنَّا هُوَ اللّٰهُ رَبِّي ﴾ اور اگر الف کے بعد حرف ساکن ہو تو اسے مہمل کر دیا جاتا ہے جیسے: ﴿ أَنَا نَذِيرٌ ﴾اس پر علامت نہیں لگائی جاتی۔ اگرچہ دونوں (یعنی جس کے بعد متحرک ہو یا ساکن ہو) کا حکم ایک ہے کہ یہ الف وصلاً ساقط ہو جاتا ہے اور وقفاً ثابت رہتا ہے۔ ٭ چھوٹا سا خاء کا سرا: (بدون نقطہ) جیسے ( ْ ) اس کو ساکن حرف کے اوپر لگایا جاتا ہے تاکہ اس کے سکون اور اظہار پر دلالت کرے، جیسے: ﴿مِنْ خَيْرٍ ﴾، ﴿ يَنْهَوْنَ عَنْهُ ﴾ ، ﴿قَدْ سَمِعَ ﴾، ﴿ أَوَعَظْتَ ﴾، ﴿ وَخُضْتُمْ ﴾ ٭ اور اگر کسی حرف کا دوسرے حرف میں ادغام کامل ہو رہا ہو تو اس حرف کو ادغام کامل پر دلالت کرنے کے لیے علامت سکون سے خالی رکھا جاتا ہے۔ جیسے: ﴿ أُجِيبَتْ دَعْوَتُكُمَا ﴾، ﴿يَلْهَثْ ذَلِكَ ﴾ ، ﴿ وَقَالَتْ طَائِفَةٌ ﴾،﴿ وَمَنْ يُكْرِهْهُنَّ ﴾ اسی طرح راجح وجہ پر ﴿ أَلَمْ نَخْلُقْكُمْ ﴾میں۔ ٭ اگر ادغام ناقص ہو رہا ہو جیسے: ﴿مِنْ وَالٍ ﴾، ﴿فَرَّطْتُمْ ﴾ ، ﴿ بَسَطْتَ ﴾ یا اخفا ہو رہا ہو (جو نہ تو اظہار ہے اور نہ ہی ادغام تام ہے) جیسے: ﴿مِنْ تَحْتِهَا ﴾، ﴿ مِنْ ثَمَرَةٍ ﴾، ﴿إِنَّ رَبَّهُمْ بِهِمْ ﴾تو پہلا حرف (مدغم، مخفی) سکون سے خالی رکھا جاتا ہے اور دوسرا حرف (مدغم فیہ، مخفی فیہ) تشدید سے خالی رکھا جاتا ہے۔ تاکہ ادغام ناقص اور اخفاء پر دلالت کرے۔ ٭ چھوٹی میم جیسے (م)اس کو حرف منون پر دوسری حرکت کی جگہ یا نون ساکن پر سکون کے بدلے میں لگایا جاتا ہے۔ جب ان کے بعد باء آجانے کے وجہ سے اقلاب ہو رہا ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ یاء کو تشدید سے خالی رکھا جاتا ہے۔ جیسے: ﴿عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ ﴾، ﴿ جَزَاءً بِمَا كَانُوا ﴾، ﴿ مُنْبَثًّا ﴾۔