کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 114
اول ۱۳۴۲ھ … ۱۹۲۳ء میں چھپ کر منظر عام پر آیا۔ [1]
مذکورہ مصاحف خلیل بن أحمد اور ان کے مشرقی متبعین کی جانب سے وضع کردہ قواعد پر مشتمل تھے۔
دوسری جانب بلاد مغرب عربی میں دیگر مصاحف بھی پائے جاتے تھے، جن کا طریقہ ضبط ان سے مختلف تھا۔ مثلاً ان میں ہمزہ محققہ کی علامت زرد نقطہ، ہمزہ مسہلہ کی علامت سرخ نقطہ اور حرف زائد کی علامت اس کے اوپر سرخ دائرہ لگائی گئی تھی۔
اس کے بعد تمام اسلامی ممالک میں مصحف شریف کی طباعت پر نگرانی کے لیے کمیٹیاں بنا دی گئیں۔
مصر میں اس کمیٹی کی سربراہی شیخ عموم القراء کے سپرد ہوتی تھی۔ جو شیخ علی محمد الضباع (ت۱۳۷۶ھ۔۱۹۵۶ء) کے زمانے تک ایسے ہی چلتی رہی۔ پھر یہ سربراہی مجمع البحوث الاسلامیۃ بالأزھر الشریف کے سپرد کر دی گئی، جس نے ہمارے شیخ، شیخ عبد الفتاح عبد الغنی القاضی (ت۱۴۰۳ھ) کی قیادت میں ایک طویل عرصہ تک یہ خدمت انجام دی۔
اس کمیٹی نے ضبط اور اس کی اصطلاحات پر دلالت کرنے والی بعض علامات بھی وضع کیں، جو ہر مصحف کے آخر میں لگا دی جاتی ہیں۔ میں نے بھی ان علامات کو اس بحث کے آخر میں ملحق کر دیا ہے تاکہ قرآن مجید پڑھنے والے ہر شخص کے لیے باعث دلیل ہوں۔
[1] مباحث فی علوم القرآن لصبحی صالح: ۹۹، رسم المصحف لقدوری: ۶۰۴.