کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 111
معروف اہل علم امام نصر بن عاصم رحمہ اللہ (ت۹۰ھ) اور امام یحییٰ بن یعمر رحمہ اللہ (ت ق ۹۰ھ) کو منتخب کیا۔ یہ دونوں علماء کرام فنون قراء ات اور لغت عرب میں اپنے وقت کے امام تھے۔ چنانچہ ان دونوں نے مل کر نقط الاعجام وضع کیے تاکہ مماثل حروف آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ ملتبس نہ ہوں۔ انہوں نے نقط الاعجام لگانے کے لیے مصحف کی روشنائی کے موافق روشنائی استعمال کی تاکہ امام ابو الأسود الدؤلی کے لگائے ہوئے نقط الاعراب سے ممتاز ہو سکیں۔[1] مذکورہ کلام سے واضح ہوتا ہے کہ نقط الاعراب، نقط الاعجام سے مقدم ہیں، کیونکہ زیاد بن ابو زیاد اور امام ابو الاسود الدؤلی کا زمانہ حجاج بن یوسف اور نصر بن عاصم ویحییٰ بن یعمر کے زمانے سے مقدم ہے اور شکل ان دونوں قسم کے نقاط سے متاخر ہے کیونکہ خلیل بن أحمد الفراھیدی کا زمانہ ان تینوں أئمہ کرام (ابو الاسود، نصر بن عاصم اور یحییٰ بن یعمر) کے زمانے سے متاخر ہے۔ تقسیم مصحف: آیات کی ترقیم، اور مصحف کی تیس (۳۰) سیپاروں میں تقسیم متاخرین کی ایجاد ہے۔ اس تقسیم کا مقصد ہمت بلند کرنا اور حفاظ و عبادت گذاروں کے لیے نشاط فراہم کرنا ہے۔ خصوصاً ان لوگوں کے لیے جو رمضان المبارک میں نماز تراویح میں مکمل قرآن مجید ختم کرتے ہیں۔ امام ترمذی رحمہ اللہ ، سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یا رسول اللہ! میں کتنی مدت میں قرآن مجید پڑھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک ماہ میں ختم کرو، میں نے کہا: میں اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: بیس دن میں ختم کرو۔ میں نے کہا: میں ا س سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: دس دن میں ختم کرو، میں نے کہا: میں اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’پانچ دن
[1] المحکم: ۸۷.