کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 11
پر دلالت کرنے والی علامات ضبط وضع کی گئیں، جنہیں اصطلاح میں نقط الاعراب اور نقط الاعجام کہا جاتا ہے۔ تفصیل آگے آئے گی۔ پھر ان علامات ضبط پر بعض مزید تحسینیات داخل کر دی گئیں، یہاں تک کہ مصاحف کی موجودہ حالت سامنے آ گئی، جو آج کل ہمارے ہاں رائج ہے۔ آج کل بعض ایسی آوازیں اٹھ رہی ہیں، جن کا مطالبہ ہے کہ مصحف کو رسم املائی (قیاسی) کے مطابق لکھا جائے، کیونکہ عامۃ الناس رسم عثمانی سے قراءت کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ چنانچہ میں نے ارادہ کیا ہے کہ اس مسئلہ میں علماء کے موقف کی وضاحت کردوں کہ آیا رسم عثمانی توقیفی ہے، جس کی مخالفت ناجائز ہے؟ یا توقیفی نہیں ہے اور اس میں اجتہاد اور رسم املائی کے مطابق کتابت کرنے کی کوئی گنجائش موجود ہے؟ یہ بحث مندرجہ ذیل نقاط پر مشتمل ہے: ٭ عربی کتابت اور رسم عثمانی سے اس کا تعلق ٭ جمع صدیقی، اسباب و منہج ٭ نسخ عثمانی، اسباب و منہج ٭ مصاحف عثمانیہ کی تعداد ٭ مصاحف عثمانیہ کی سبعہ أحرف پر مشتمل ہونے کی کیفیت ٭ رسم عثمانی کے مظاہر اور اہل علم کا موقف ٭ رسم عثمانی توقیفی ہے یا اصطلاحی؟ ٭ رسم عثمانی سے متعلق مجالس فقہیہ کے فتاویٰ جات ٭ ضبط قرآن کا مفہوم اور اسباب ٭ تقسیم مصحف اور اس کے اسباب ٭ خاتمہ بحث