کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 105
۳۔ المجمع الفقھی الاسلامی التابع الرابطۃ العالم الاسلامی بمکۃ المکرمۃ کا فیصلہ الحمد للّٰہ وحدہ، والصلاۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ، سیدنا ونبینا محمد و آلہ وصحبہ أجمعین وبعدہ! مجلس المجمع الفقھی الاسلامی، جدہ کے معروف شیخ ہاشم و ھبۃ عبد العال کے خطاب، جس کا موضوع ((تغییر رسم المصحف العثمانی الی الرسم الاملائی)) تھا، پر مطلع ہوئی۔چنانچہ مجلس نے اس موضوع پر بحث و مباحثہ، اور مؤرخہ ۲۱/۱۰/۱۳۹۹ھ کو ھیئۃ کبار العلماء ریاض کے صادر کردہ فیصلہ نمبر ۷۱ (جو پیچھے گذر چکا ہے) اور کتابت مصاحف میں رسم عثمانی کی بقاء کے لیے ذکر کردہ اسباب کا مطالعہ کرنے کے بعد، اس کی تائید کرنے کا فیصلہ کیا جو درج ذیل ہے: ’’مجلس المجمع الفقھی الاسلامی بالاتفاق ھیئۃ کبار العلماء کے فیصلے کی تائید کرتی ہے، کہ مصحف کے رسم عثمانی کو تبدیل کرنا ناجائز اور حرام ہے اور اس کو رسم عثمانی کے مطابق لکھنا واجب اور ضروری ہے۔ تاکہ یہ رسم قرآن مجید کی دائمی حفاظت اور اس میں عدم تحریف و تغییر پر دلالت کرے۔ نیز اس میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم و أئمہ سلف کی اتباع و پیروی ہے۔‘‘ باقی رہا، تسہیل قراءت اور آسانی تلاوت کا مسئلہ، تو وہ معلمین کی تلقین سے حل ہو جائے گا۔ کیونکہ تعلیم قرآن کے باب میں کسی بھی حالت میں معلم سے مستغنی نہیں ہوا جا سکتا۔ معلم نئے لوگوں کو رسم عثمانی کے مطابق رسم قیاسی سے مختلف کلمات کی تعلیم دینے کا ذمے دار ہوتا ہے اور ایسے کلمات کی تعداد انتہائی قلیل ہے جو قرآن مجید میں بار بار آتے ہیں: جیسے: ﴿الصلاۃ﴾ اور ﴿السموٰت﴾ ہے۔