کتاب: قرٖآن مجید کا رسم و ضبط - صفحہ 102
۱۔ مجلس تمام مسلمانوں کو یہ نصیحت کرتی ہے کہ وہ قرآن مجید کے بارے میں دشمنان اسلام کے پھیلائے ہوئے شکوک و شبہات سے دور رہیں۔ خواہ وہ شکوک و شبہات کتابت مصاحف کے حوالے سے ہوں یا کسی اور حوالے سے ہوں۔ ۲۔ قراء ات قرآنیہ اجتہادی نہیں ہیں، بلکہ توقیفی ہیں، جن میں متواتر روایات پر اعتماد کیا جاتا ہے۔ ۳۔ مقرئین قرآن کی حوصلہ أفزائی کی جائے کہ وہ حفظ قراء ات کے سلسلے میں فقط روایت حفص پر اکتفاء نہ کریں۔ ۴۔ بلاد اسلامیہ میں قراء ات پڑھنے والوں کے لیے جامعہ أزھر کے دروازے کھلے رکھے جائیں۔ ۵۔ تمام بلاد اسلامیہ کو مدارس تخصصیہ میں ماہر قراء سے تدریس قراء ات کی حوصلہ افزائی کرنے کی دعوت دی جائے۔ ۶۔ تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ قرآن مجید کی عربی نص یا ترجمہ میں کسی بھی قسم کی تحریف کا تعاقب کریں اور کانفرنس کے ذمہ داران اس سلسلہ میں کوئی منظم لائحہ عمل تیار کریں۔ ۷۔ تمام مسلمانوں سے اپیل ہے کہ وہ اِذاعۃ القرآن الکریم (چینل) بالجمہوریۃ العربیۃ المتحدۃ کا تعاون کریں اور اس کی نشریات کو مضبوط کرنے اور پوری دنیا میں عام کرنے کا سبب بنیں، تاکہ تمام بلاد اسلامیہ میں اس کو آسا نی کے ساتھ سنا جا سکے اور اس کے أحکام القرآن پر مبنی تعلیمی قرآنی پروگرامز میں جدت پیدا کی جا سکے۔ اسی طرح تمام بلاد اسلامیہ میں قرآن چینل کھولے جائیں جو کانفرنس کی سفارشات کے مطابق قرآنی آواز کو دنیا میں عام کریں۔ ۸۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ مصحف شریف کی کتابت میں رسم عثمانی پر اعتماد کریں، تاکہ قرآن مجید تحریف سے محفوظ رہے۔ [1]
[1] مجمع البحوث الاسلامیۃ، تاریخہ وتطورہ: ۱۴۰۳ھ۔ ۱۹۸۲ء: ۴۲۵، ۴۲۶.