کتاب: قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے - صفحہ 99
نازل شدہ ہونا بھی مسلم ہے۔[1]
گزشتہ الفاظ کے معانی پر غور کرنے والا فوراً یہ محسوس کرلے گا کہ یہ سب قریب المعنی الفاظ ہیں، تاہم اصل بات یہ ہے کہ یہ سب کے سب یا ان میں سے اکثرنکات وہ ہیں جن کی بابت قرآن کی بہت سی نصوص وارد ہوئی ہیں اوران سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ قرآن کریم گزشتہ کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہے۔[2]
ان آیات یا ان میں سے بعض آیات سے غالی اسلام دشمن مستشرقین اور عیسائی پادریوں نے استدلال کیا ہے اور یہ گمان ظاہر کیا ہے کہ پچھلی کتابیں منسوخ نہیں ہوئیں اور وہ تحریف سے بھی پاک ہیں، اس لیے ان کتابوں پر عمل کرنا اور قرآن پر عمل کرنا یکساں بات ہے۔
اس موضوع پر ان میں سے بعض نے کتابیں اور رسائل بھی تحریر کیے ہیں۔[3]
٭ قرآن کے سابقہ کتب الٰہیہ کی تصدیق کرنے کا مفہوم: گزشتہ تفصیلات کی روشنی میں قرآن عظیم کی جانب سے سابقہ آسمانی کتب کی تصدیق کرنے کے کئی مفہوم ہیں :
(1) قرآن نے اس بات کا اثبات کیا کہ گزشتہ کتابیں وحی ٔ الٰہی ہی پر مبنی ہیں۔ اس طرح قرآن کریم نے وحی کے وقوع کے امکان کا اثبات کیا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
[1] التفسیر الموضوعی للآیات القرآنیۃ المتعلقۃ بالکتب السماویۃ، الدکتور عبدالعزیزالدردیر موسٰی، ص:393-392
[2] یہ بات اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں چودہ مقامات پر بیان فرمائی ہے جو حسب ذیل ہیں:
البقرۃ97,91-89,41:2، آل عمران3:3 ، النساء47:4، المائدۃ48:5، الأنعام 92:6، یونس 37:10، یوسف 111:12، طٰہ133:20، الشعراء 196:26، فاطر 31:35 ، الأحقاف 30,12:46
[3] انھی میں سے ایک رسالہ: ’’أبحاث المجتھدین فی الخلاف بین النصارٰی والمسلمین‘‘ ہے۔ اس رسالے کا مؤلف نکولا یعقوب گبریل ہے۔ یہ رسالہ 1901ء میں مصر سے چھپا تھا۔