کتاب: قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے - صفحہ 43
لَتَهْدِي إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿٥٢﴾ صِرَاطِ اللّٰهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ﴾
’’اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روح (قرآن) کی وحی کی۔ آپ نہیں جانتے تھے کہ کتاب (قانون وشریعت) کیا ہے اور ایمان (کی حقیقت وتفصیلات) کیا ہیں لیکن ہم نے اس (وحی وروح) کو نور بنا دیا۔ ہم اس کے ذریعے سے اپنے بندوں میں جسے چاہتے ہیں سیدھی راہ پر گامزن کر دیتے ہیں۔ اور بلاشبہ آپ سیدھی راہ دکھاتے ہیں۔ اللہ کی راہ جو آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کا خالق ومالک ہے۔‘‘[1]
اور یہ قرآن ہی اس راہ کی دعوت دیتا ہے اور اسے بیان کرتا ہے جو تمام راہوں سے زیادہ سیدھی ،سچی اور سدھار کا باعث ہے۔ارشاد باری ہے:
﴿ إِنَّ هَـٰذَا الْقُرْآنَ يَهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ﴾
’’بلاشبہ یہ قرآن اس راہ کی طرف رہنمائی کرتا ہے جو سب سے زیادہ سیدھی ہے۔‘‘[2]
قرآن مجید کی تفہیم کیونکر؟
قرآنِ مجید تمام انسانوں کے لیے قیامت تک آخری صحیفۂ ہدایت ہے جو ایسا دستورِ زندگی اور لائحہ عمل پیش کرتا ہے جسے اپنانے اور نظامِ حیات بنانے میں انسانوں کی دنیوی و اخروی کامیابی کا راز مضمر ہے۔ اس کے بغیر دنیا امن وسکون کا گہوارہ نہیں بن سکتی ، نہ وہ حقیقی اور ابدی زندگی جو موت کے بعد حاصل ہو گی خوش بختی سے ہمکنار ہو سکتی ہے، اس لیے اس کا سمجھنا بے حد ضروری ہے تا کہ ہم اس کے مطابق زندگی بسر کرسکیں۔ قرآن کے علم وفہم کے بغیر اس پر عمل ممکن نہیں ہے اور عمل کے بغیر قرآن کے برکات و ثمرات سے فیض یاب ہونے کی تمنا کرنا
[1] الشورٰی 53,52:42
[2] بني إسرآء یل 9:17