کتاب: قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے - صفحہ 37
نیز فرمایا: ﴿ يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِ﴾
’’باطل (جھوٹ) کا اس میں دخل ہی نہیں، نہ آگے سے نہ پیچھے سے۔‘‘[1]
ان آیات میں یہ پیش گوئی کر دی گئی ہے کہ قرآنِ کریم، اپنی اصل شکل میں ہمیشہ محفوظ رہے گا اور دنیا کی کوئی طاقت اسے مٹانے یا اس میں تحریف وترمیم کرنے کی مذموم کوشش میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکے گی۔ یہ ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ قرآنِ کریم میں آج تک ایک نقطے کی بھی تبدیلی نہیں ہوئی۔ قرآن میں قلم لگانے اور کسی بھی نوعیت کا ردوبدل کرنے کی جس نے بھی جسارت کی ،وہ بری طرح ناکام ہو گیا۔ آج بھی یہودی اور عیسائی اس ناپاک مقصد کے لیے سرگرداں ہیں لیکن نام نہاد سپر طاقت کی پشت پناہی کے باوجود منہ کی کھا رہے ہیں۔ ’’حفاظت‘‘ بہت وسیع المعنی لفظ ہے۔ اس میں قرآنِ مجید کے حفظ وبقا، نشر واشاعت، قراء ت و تلاوت اور اس کے معانی ومطالب، سب کی حفاظت کی ابدی ضمانت مضمر ہے۔
قرآن کا سرچشمہ:
قرآنِ مجید کی مذکورہ بالا خصوصیات اور امتیازات اس بنا پر ہیں کہ اس کا سرچشمہ اور ماخذ علمِ الٰہی ہے اور اس کے نزول کا واسطہ وذریعہ وحی ہے اور یہ وہ سرچشمہ ہے جو ہر قسم کے عیب ونقص، شک وشبہ، ریب وارتیاب، ظن وتخمین اور تعارض واختلاف سے یکسرپاک ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا علم ازلی اور ابدی ہے اور وہ خالقِ کائنات ہونے کے اعتبار سے انسان اور اس کی فطرت کا خالق ہے اور انسان کی ہر قسم کی ضروریات اور اس کے مسائل ومشکلات سے پوری طرح آگاہ ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ﴾
[1] حٰمٓ السجدۃ 42:41