کتاب: قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے - صفحہ 33
مشاہدہ نہیں ہو سکا۔ اس میں اعجاز کا پہلو یہ ہے کہ یہ ہمہ گیر انقلاب ان تمام وسائل وذرائع کے بغیر رونما ہوا جن سے دنیا آشنا ہے۔ قرآنِ مجید نے اعجاز کے اس پہلو کی طرف بھی اشارہ فرمایا ہے اور بتایا ہے کہ وہ لوگ جو ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے، ان میں بے مثل قلبی مَوَدَّت ومحبت اور وحدت ویگانگت پیدا کی، اسی کے متعلق فرمایا: ﴿ هُوَ الَّذِي أَيَّدَكَ بِنَصْرِهِ وَبِالْمُؤْمِنِينَ ﴿٦٢﴾ وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ۚ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَّا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَـٰكِنَّ اللّٰهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ﴾ ’’وہی تو ہے جس نے اپنی نصرت اور مومنو ں کے ذریعے سے آپ کو قوت بہم پہنچائی اور مسلمانوں کے دلوں کو جوڑ دیا (ان میں الفت پیدا کر دی) اگر آپ ساری زمین کا مال بھی خرچ کر دیتے تب بھی ان کے دلوں میں الفت پیدا نہ کر سکتے تھے۔ لیکن اللہ نے ان کے ما بین الفت پیدا کر دی۔ بلاشبہ وہ غالب اور بڑی حکمت والا ہے۔‘‘ [1] زمانۂ جاہلیت اور دورِ اسلام کا فرق نمایاں کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ﴿ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا﴾ ’’اور تم اللہ تعالیٰ کی اس نعمت (احسان) کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمھارے دلوں میں الفت پیدا کر دی اور تم اس کی نعمت کے باعث بھائی بھائی بن گئے۔‘‘[2] قرآنِ مجید کی فصاحت وبلاغت: عرب ،قرآنِ مجید کے اولین مخاطب تھے۔ یہ علم وفن سے کورے ، ان پڑھ لوگ تھے مگر
[1] الأنفال 63,62:8 [2] آل عمران 103:3