کتاب: قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے - صفحہ 30
مِن قَبْلِ هَـٰذَا﴾
’’یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم آپ کی طرف وحی کر رہے ہیں۔ اس (وحی) سے پہلے نہ آپ یہ خبریں جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم ۔‘ ‘[1]
قرآن مجید نے کفار کے اس الزام کی، کہ یہ واقعات آپ کی پرانی یا قلمی یادداشت ہیں، تردید کرتے ہوئے فرمایا:
﴿ وَقَالُوا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ اكْتَتَبَهَا فَهِيَ تُمْلَىٰ عَلَيْهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ﴿٥﴾ قُلْ أَنزَلَهُ الَّذِي يَعْلَمُ السِّرَّ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ إِنَّهُ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا﴾
’’اور وہ کہتے ہیں (یہ قرآن) اگلے لوگوں کے قصے کہانیاں ہیں جو اس نے لکھوا رکھے ہیں جو صبح وشام اس کو پڑھ کر سنائے جاتے ہیں۔ فرما دیجیے: اسے (قرآن کو) اسی نے اتارا ہے جو آسمان اور زمین کی پوشیدہ چیزوں کو جانتا ہے، بے شک وہ بڑا بخشنے والا، انتہائی مہربان ہے۔‘‘[2]
سورۂ عنکبوت میں آپ کی ان چیزوں سے بیگانگی اور آپ کی ناخواندگی کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ آپ اس ماحول سے قطعاً ناآشنا اور علم کے سامان ولوازم سے بالکل بیگانہ تھے، اس لیے شکوک وشبہات کا اظہار کرنے والوں کے لیے آپ کے علم کے ماخذ ومصدر میں کسی شک وشبہ کی گنجائش نہیں، چنانچہ فرمایا:
﴿ وَمَا كُنتَ تَتْلُو مِن قَبْلِهِ مِن كِتَابٍ وَلَا تَخُطُّهُ بِيَمِينِكَ ۖ إِذًا لَّارْتَابَ الْمُبْطِلُونَ﴾
’’اور آپ اس (قرآن) سے پہلے نہ کوئی کتاب پڑھ سکتے تھے اور نہ اسے اپنے ہاتھ
[1] ہود 49:11
[2] الفرقان 6,5:25