کتاب: قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے - صفحہ 29
یہ بات قطعی اور یقینی ہے کہ قرآنِ مجید میں ہرگز کوئی ایسی بات نہیں ہے جسے خلافِ واقعہ ثابت کیا جا سکے۔ قرآنی حقائق ومعارف کی جدید سائنسی انکشافات سے تطبیق جدید علم وتحقیق سے مرعوبیت کا نتیجہ بھی ہو سکتی ہے۔ اعجازِ قرآن کا تیسرا پہلو: قرآن کریم کے بیان کردہ غیبی واقعات اس کے اعجاز کا تیسرا پہلو ہیں۔ قرآنِ مجید میں انبیائے سابقین اور گزشتہ امم کے بارے میں جو واقعات بیان کیے گئے ہیں، وہ بجائے خود قرآن کا ایک مستقل معجزہ ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ان کی اطلاعات کا سرچشمہ اور ماخذ، علمِ الٰہی کے فیض اور وحی کے سوا کچھ نہیں۔ یہ تمام واقعات وحیِ ٔ الٰہی کا کرشمہ ہیں۔ اعجاز کے اس پہلو کی طرف قرآنِ مجید بار بار توجہ دلاتا ہے۔ حضرت مریم علیہاالسلام اور حضرت یحییٰ علیہ السلام کی ولادت کے واقعات کی بعض جزئیات بیان کرنے کے بعد فرمایا: ﴿ ذَٰلِكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ ۚ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يُلْقُونَ أَقْلَامَهُمْ أَيُّهُمْ يَكْفُلُ مَرْيَمَ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يَخْتَصِمُونَ﴾ ’’یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم آپ کی طرف وحی کر رہے ہیں۔ اور آپ اس وقت ان کے پاس نہ تھے جب وہ اپنے اپنے قلم پھینک رہے تھے (کہ قرعہ ڈال کر فیصلہ کر لیں) کہ کون مریم کی کفالت کرے اور نہ آپ اس وقت ان کے پاس تھے جب وہ جھگڑ رہے تھے۔‘‘[1] حضرت نوح علیہ السلام کا واقعہ بیان کرنے کے بعد فرمایا: ﴿ تِلْكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهَا إِلَيْكَ ۖ مَا كُنتَ تَعْلَمُهَا أَنتَ وَلَا قَوْمُكَ
[1] آل عمران 44:3