کتاب: قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے - صفحہ 27
پیش کرنا ہے۔ قرآنِ حکیم نے ایمان و عقائد، افکار ونظریات، اقتصاد ومعیشت، امارت ومشاور ت، نظامت وعدالت، معاشرت و معاملات، علم وعمل، غرضیکہ دین ودنیا کے ہر گوشے کے بارے میں ایسا آخری ہدایت نامہ اور نظامِ عمل پیش کیا ہے کہ اس سے زیادہ محکم واُستوار، جامع، واضح اور نافع ہدایت نامہ دنیا میں آج تک پیش نہیں کیا جا سکا۔ اس سے پہلے کے ادیان اور الہامی کتب بھی چونکہ اپنے اپنے وقت کے ساتھ محدود و مخصوص تھیں، اس لیے وہ بھی اس کے مقابلے میں ناقص ہیں۔اس نے انسانی زندگی کے انفرادی واجتماعی، جسمانی وروحانی، معاشی ومعاشرتی، تہذیبی وتمدنی، عدالتی وتجارتی، سیاسی وعمرانی اور حکمرانی وفرمانروائی، غرض زندگی کے ہر گوشے کے بارے میں ایسے احوال وکلیات پیش کیے ہیں کہ اب ان میں کسی قسم کی کمی بیشی، ترمیم وتنسیخ اور تغیر وتبدل کی ضرورت نہیں بلکہ قرآن کے جملہ محاسن اور کمالات کا استقصا اور استیعاب بھی حدِ امکان سے باہر ہے۔
قرآن کے حقائق ومعارف:
قرآن کا دوسرا عظیم اعجازی پہلو اس کے بے پایاں علوم ومعارف اور حقائق ودقائق ہیں ۔ انسان کا علم جس قدر ترقی کرتا جائے گا اوراس کی آنکھوں سے جتنے پردے اُٹھتے جائیں گے، قرآنی علوم ومعارف اسی قدر نکھر کر سامنے آتے جائیں گے۔ مشہور فرانسیسی محقق موریس بوکائے کی کتاب
( The Bible , The Quran and Science ) کے عنوان سے چھپی ہے۔ اس کا عربی ترجمہ دراسۃ الکتب المقدسۃ فی ضوء المعارف الحدیثیۃ کے عنوان سے اور اردو ترجمہ ’’بائبل، قرآن اور سائنس‘‘ کے نام سے شائع ہوا ہے۔ محقق موصوف نے اس کتاب کے باب اول میں لکھا ہے: ’’ان سائنسی خیالات نے، جو قرآن کے ساتھ زیادہ مماثلت رکھتے ہیں، مجھے ہکا بکاکر دیا۔ میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ایک ایسی تحریر میں،جو تیرہ صدیوں سے بھی پہلے