کتاب: قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے - صفحہ 25
اس جیسی (گھڑی ہوئی) لے آؤ، اور اللہ کے سوا جن جن کو بلا سکتے ہو بلا لو، پھر اگر یہ تمھاری بات نہ مانیں تو یقین کر لو کہ یہ (قرآن) صرف اللہ کا علم لے کر اترا ہے۔‘‘[1] مزید تخفیف کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّثْلِهِ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُم مِّن دُونِ اللّٰهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ﴾ ’’کیا یہ لوگ کہتے ہیں: اس نے اسے (یونہی ) جھوٹ مُوٹ بنا لیا ہے؟ فرما دیجیے: اگر تم سچے ہو تواس جیسی ایک سورت ہی لے آؤ اور اللہ کے سوا جن کو بلا سکتے ہو بلا لو۔‘‘[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جس قدر انبیاء اور رسل گزرے ہیں، ان سب کو اللہ تعالیٰ نے ایسے ایسے معجزات سے نوازا تھا جو ان کی نبوت ورسالت کی دلیل بن سکتے تھے۔ چونکہ ان کی نبوت ورسالت ایک محدود وقت اور ایک مخصوص قوم کے لیے ہوتی تھی، اس لیے ان کے معجزات ان کے ہاتھوں ظاہر ہوتے اور ان کے ساتھ ہی ختم ہو جاتے تھے۔ لیکن حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ورسالت چونکہ عالمگیر اور دائمی ہے، یعنی جب تک یہ دنیا قائم ہے، آپ کی رسالت برقرار رہے گی، اس لیے آپ کو ایسا معجزہ دیا گیا جو قیامت تک باقی رہنے والا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا مِنَ اْلأَنْبِیَآئِ نَبِيٌّ إِلَّا أُعْطِيَ مِنَ الْآیَاتِ مَا مِثْلُہٗ آمَنَ عَلَیْہِ الْبَشَرُ، وَإِنَّمَا کَانَ الَّذِی أُوتِیتُہٗ وَحْیًا أَوْحَاہُ اللّٰہُ إِلَيَّ)) ’’ہر نبی کو ایسا معجزہ دیا گیا جس کی بنا پر لوگ ایمان لا سکتے تھے اور جو معجزہ مجھے دیا گیا ہے، وہ ایک ایسی وحی ہے جو اللہ تعالیٰ نے میری طرف کی ہے۔‘‘[3]
[1] ہود 14,13:11 [2] یونس 38:10 [3] صحیح البخاري، فضائل القرآن، باب کیف نزل الوحي…، حدیث:4981