کتاب: قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے - صفحہ 247
غَيْرُهُ Ě
’’اور ہم نے (قوم) ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا ۔صالح نے کہا: اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں ۔‘‘[1]
حضرت شعیب علیہ السلام کی زبان سے بھی اثبات ِتوحید اسی طرح ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
’’اور ہم نے اہل مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا، اس نے کہا: اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے سواتمھارا کوئی معبود نہیں۔‘‘[2]
حضرت سلیمان علیہ السلام کے واقعے میں تذکرۂ توحید یوں آیا ہے:
’’ یہ کہ وہ اس اللہ کو سجدہ کریں جو آسمانوں اور زمین میں چھپی چیزیں نکالتا ہے ، اور وہ (سب کچھ) جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو اور جو ظاہر کرتے ہو ۔ اللہ ہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ وہی عرش عظیم کا مالک ہے ‘‘۔[3]
اسی طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام کے قصے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
’’بے شک میں ہی اللہ ہوں۔ میرے سوا کوئی معبود نہیں، چنانچہ تو میری ہی عبادت کر اور میری ہی یاد کے لیے نماز قائم کر۔‘‘[4]
توحید کی دعوت زیادہ واضح طور پر حضرت یوسف علیہ السلام کی سر گزشت میں آئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
[1] الأعراف 73:7
[2] الأعراف 85:7
[3] النمل 26-25:27
[4] طٰہ 14:20