کتاب: قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے - صفحہ 236
اجازت دیتا ہے۔ اگر ان کی اولاد کافی سوجھ بوجھ کا مظاہرہ کرے تو اسلام نے ان کو تعلیم دلانے کی اجازت دی ہے۔ آدمی غلاموں اور لونڈیوں کی اولاد کے بکثرت اقتدار حاصل کرنے پر ششدر رہ جاتا ہے جن کا اسلامی دنیا کی علمی اور سیاسی زندگی میں بڑا مقام و مرتبہ ہے کیونکہ غلاموں اور لونڈیوں کی اولادیں اکثر اوقات بادشاہ اور گورنر بنی ہیں مثلاً مصر میں غلاموں کی حکومت رہی ہے۔‘‘[1]
[1] قصۃ الحضارۃ، الدکتور ول ڈیوراں،ترجمہ: ذکی نجیب محمود: 113-112/3، الحکم والتحاکم فی خطاب الوحی: 423-422,419,417,415/1۔ تیرھویں صدی عیسوی /ساتویں صدی ہجری میں جب مصر پر غلام بادشاہ (ممالیک) حکمران تھے اور اسی دور میں ہندوستان پر بھی غلام بادشاہوں کی حکومت تھی جنھیں خاندان غلاماں (1206ء تا1290ء) کہا جاتا ہے ۔ سلطان قطب الدین ایبک ، سلطان شمس الدین التمش، سلطان ناصر الدین محمود اور سلطان غیاث الدین بلبن خاندان غلاماں ہی کے حکمران تھے ۔ (انسائیکلو پیڈیا تاریخ عالم: 81/1-83)