کتاب: قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے - صفحہ 232
گی۔ایک چھوٹے سے گناہ کے لیے بڑی بڑی سزائیں مقرر کی گئیں۔ بسا اوقات ایسا بھی ہوتا کہ غیر مجرم کو سزا کا فیصلہ سنا دیا جاتا۔
چنگیز خان[1] کی شریعت میں یہ قانون تھا کہ جو شخص جان بوجھ کر جھوٹ بولتا، اسے قتل کر دیا جاتا۔ جو شخص جاسوسی کرتا اسے قتل کر دیا جاتا۔ جو جادو کرتا، اسے قتل کر دیا جاتا۔ جو شخص ساکن پانی میں پیشاب کرتا یا اس میں ڈبکی لگاتا، اسے قتل کر دیا جاتا۔ جو شخص دو جھگڑا کرنے والوں میں دخیل ہو کر دونوں میں سے کسی ایک کی مدد کرتا، اسے قتل کر دیا جاتا۔ جو شخص کسی قیدی کو اسے قید کرنے والے کی اجازت کے بغیر کھانا کھلاتا یا کپڑے پہنا دیتا ، اسے قتل کر دیا جاتا۔جو شخص بھاگتا ہوا پایا جاتا، ہر چندوہ بلا ارادہ بھاگ رہا ہوتا، اسے قتل کر دیا جاتا۔ جو شخص کسی دوسرے آدمی کی طرف کوئی کھانے والی چیز پھینکتا ، اسے بھی قتل کر دیا جاتا تھا۔قانون یہ تھا کہ چیز ہاتھ کے ذریعے سے دوسرے کے ہاتھ میں پکڑائی جائے۔ جو شخص کسی کو کوئی چیزکھلاتا، اس پر لازم تھا کہ پہلے خود اس میں سے کچھ حصہ کھا لے۔جو شخص خود کھا لیتا، مگر دوسرے کو نہ کھلاتا، اسے قتل کر دیا جاتا۔ جو شخص کسی حیوان کو ذبح کرتا ، اسے بھی اسی طرح ذبح کر دیا جاتا تھا ،بلکہ اس کا طریقہ کار یہ تھا کہ اس کا پیٹ پھاڑکر پہلے اس کا دل پکڑ کر باہر کھینچ لیا جاتا اور پھر اسے ذبح کر دیا جاتا تھا۔[2]
[1] چنگیز خان(1162ء 1227-ء) کی تاتاری فوجوں نے پہلے شمالی چین اور پھر ترکستان ، شمالی ایران ، آذر بائیجان، گرجستان (جارجیا) وغیرہ کو پامال کیا اور سمر قند ، بخارا، مرو، نیشاپور، ہرات ، اصفہان جیسے شہروں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ تاتاریوں نے روس، پولینڈ، ہنگری ، بلغاریہ ، ولاشیا اور مالڈ یویا کو بھی تاخت وتاراج کیا۔ چنگیز خاں کے پوتے ہلاکونے 1256ء میں باطنی حشیشیین کے مرکز (کوہ الموت) کو تباہ کیا اور1258ء 656/ھ میں بغداد پر قبضہ جمایا۔ 1260ء میں مصر کے سلطان رکن الدین بیبرس نے عین جالوت میں تاتاریوں کو شکست دے کر ان کی پیش قدمی روک دی۔ (انسا ئیکلو پیڈیا تاریخ عالم :220/6)
[2] البدایۃ والنہایۃ لإبن کثیر: 128/13