کتاب: قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے - صفحہ 23
کیا پھر بھی تم نہیں سمجھتے؟‘‘ [1] یہ آیت سن کر وہ چونک پڑے اور فرمایا: ذرا قرآن مجید لاؤ، میں اس میں اپنا تذکرہ تلاش کروں اور دیکھوں کہ میں کس درجے میں ہوں،کن لوگوں کے ساتھ ہوں اور مجھے کن سے مماثلت یا مشابہت ہے؟ قرآن مجید میں کچھ لوگوں کا تذکرہ ان الفاظ میں آیا ہے: ﴿ يَبِيتُونَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَقِيَامًا﴾ ’’وہ (لوگ جو) اپنے رب کے حضور سجدے اور قیام کر کے رات گزارتے ہیں۔‘‘[2] پھر انھوں نے قرآن میں ان لوگوں کا تذکرہ پڑھا جو راتوں کو اپنے بستروں سے الگ ہو کر اپنے رب کو خوف اور امید سے پکارتے ہیں۔ اور وہ لوگ بھی سامنے آئے جو راتوں کو تھوڑا سا سوتے ہیں اور سحری تک اپنے اللہ سے استغفار کرتے ہیں۔ اسی طرح اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والوں، اپنے آپ پر دوسروں کو ترجیح دینے والوں اور کبیرہ گناہوں، فواحش ومنکرات سے بچنے والوں کا تذکرہ پڑھ کر کہنے لگے: ’’میرا تو ان لوگوں میں شمار نہیں ہے۔‘‘ پھر ورق گردانی کی تو قرآن میں کلمے کا انکار اور تکبر کرنے والوں اور اللہ وحدہ لاشریک کے ذکر سے ناخوش اور بتوں کی یاد سے خوش ہونے والوں، بے نمازوں، کھانا نہ کھلانے والوں اور قیامت کا انکار کرنے والوں کا ذکر پڑھ کر فرمانے لگے: ’’اے اللہ! ان لوگوں سے تیری پناہ! میں ان لوگوں سے بری ہوں۔‘‘ اب وہ اپنے تذکرے کی تلاش میں قرآن پڑھتے پڑھتے ان آیات پر رُک گئے: ﴿ وَآخَرُونَ اعْتَرَفُوا بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا عَسَى اللّٰهُ أَن يَتُوبَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللّٰهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴾ ’’اور کچھ دیگر لوگ ہیں جنھوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا اور ملے جلے عمل کیے،
[1] الأنبیآء 10:21 [2] الفرقان 64:25