کتاب: قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے - صفحہ 225
ذاتی امور اور قلبی جذبات و معاملات کے بارے میں مومنوں کو عدل کا حکم دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
’’اور کسی قوم کی دشمنی تمھیں اس بات پرآمادہ نہ کرے کہ تم عدل نہ کرو۔عدل کرو، یہی بات تقویٰ کے زیادہ قریب ہے۔‘‘[1]
اللہ تعالیٰ نے سیاسی اور سرکاری معاملات میں مومنوں کو عدل کا حکم اس طرح دیا ہے:
’’اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو۔‘‘[2]
مومنوں کو اغیار اور دشمنوں کے ساتھ بھی بھرپور عدل کی تاکید کی گئی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
’’اور ان سے جنگ کرو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین صر ف اللہ کے لیے ہو جائے، پھر اگر وہ باز آ جائیں تو ظالموں کے سوا کسی پر زیادتی جائز نہیں۔‘‘[3]
مسلمان خواہ نیکو کار ہوں یا بدکار، ان سب کے ساتھ مومنوں کو عدل کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا:
’’(اگر مومنوں کاایک گروہ دوسرے پر زیادتی کرے) تو تم اس سے لڑو جو زیادتی کرتا
[1] المائدۃ 8:5
[2] النساء 58:4
[3] البقرۃ 193:2