کتاب: قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے - صفحہ 220
’’بلاشبہ شرک بہت بڑا ظلم ہے۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ نے شرک کو حرام قرار دیا ہے اور بنی نوع انسان کو ، خواہ وہ کافر ہی ہوں، شرک سے بچانے کا حکم دیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں عدل سے بڑھ کر کوئی چیز محبوب نہیں اور ظلم سے بڑھ کر کوئی چیزمغضوب اور ناپسندیدہ نہیں، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ظلم کو اپنے اوپر حرام قرار دیا ہے جیسا کہ ایک حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ((يَا عِبَادِي إِنِّي حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَى نَفْسِي، وَجَعَلْتُهُ بَيْنَكُمْ مُحَرَّمًا، فَلَا تَظَالَمُوا)) ’’اے میرے بندو! بلاشبہ میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام قرار دے دیا ہے اور تمھارے درمیان بھی اسے حرام ٹھہرایا ہے، لہٰذا تم آپس میں ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔‘‘[2] پس اللہ تعالیٰ نے بہ نفس نفیس اپنے آپ کو بندوں پر ظلم کرنے سے روکا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اور میں بندوں پر ظلم توڑنے والا نہیں۔‘‘[3]
[1] لقمان 13:31 [2] صحیح مسلم، البروالصلۃ، باب تحریم الظلم، ح: 2577،[ إِنِّی حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلٰی نَفْسِی] کا مفہوم علماء نے یہ بیان کیا ہے:’’میں ظلم سے پاک ہوں اور اس سے بہت بالا مقام پر ہوں۔‘‘لغوی طور پر تحریم کا حقیقی مفہوم’’ممانعت اور روکنا‘‘ ہے، لہٰذا اللہ تعالیٰ کی ذات عالی کے ظلم سے پاک ہونے کا نام تحریم رکھا گیا ہے کیونکہ کسی چیز کے معدوم ہونے کے مفہوم میں تقدس اور پاکی ممنوع کے مشابہ ہے۔(صحیح مسلم بشرح النووی: 348/16) [3] قٓ 29:50