کتاب: قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے - صفحہ 22
’’آج کے دن میں نے تمھارے لیے تمھارا دستورِ زندگی مکمل کر دیا اور اپنی نعمت (شریعت) تم پر پوری کر دی اور تمھارے لیے اسلام کو بطور ضابطۂ حیات پسند کر لیا۔‘‘[1]
اللہ تعالیٰ نے اس کی حفاظت کی ذمہ داری بھی خود لی ہے، ارشادِ باری ہے:
﴿ إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ﴾
’’بے شک (یہ) ذکر (قرآن) ہم ہی نے اتارا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔‘‘[2]
قرآن مجید وہ آئینہ ہے جس میں مختلف عقائد، افکار وخیالات، متفرق اخلاق واعمال اور سیرت وکردار کے لوگ اپنا اپنا چہرہ دیکھ سکتے ہیں اوراس کسوٹی ومیزان پر اپنی جانچ پڑتال کر سکتے ہیں۔ اس میں کہیں اشارتاً کہیں صراحتاً، کہیں سابقہ اقوام و افراد کے حالات کے پیرائے میں اور کہیں براہِ راست قرآن کے مخاطب افراد کا تذکرہ موجود ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ لَقَدْ أَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ كِتَابًا فِيهِ ذِكْرُكُمْ ۖ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴾
’’بلاشبہ ہم نے تمھاری طرف ایک کتاب نازل کی ہے جس میں تمھارا ہی تذکرہ ہے تو کیا تم عقل نہیں رکھتے ؟‘‘[3]
امام ابوعبداللہ محمد بن نصر مروزی ( 294-202ھ) نے اپنی کتاب ’’ قیام اللیل‘‘ میں عظیم تابعی اور حلم وبردباری میں ضرب المثل سردار احنف بن قیس کا ایک عبرت انگیزاور سبق آموز واقعہ بیان کیا ہے جس سے اس آیت کے سمجھنے میں مدد ملتی ہے اور سلف کے زاویۂ نگاہ اور تدبّرِ قرآن کے اسلوب پر روشنی پڑتی ہے۔ حضرت احنف بن قیس ایک جگہ تشریف فرما تھے کہ انھیں یہ آیت سُنائی دی:
﴿ لَقَدْ أَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ كِتَابًا فِيهِ ذِكْرُكُمْ ۖ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴾
’’بلاشبہ ہم نے تمھاری طرف ایک کتاب نازل کی ہے، اس میں تمھارا ہی تذکرہ ہے،
[1] المآئدۃ 3:5
[2] الحجر 9:15
[3] الأنبیآء 10:21