کتاب: قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے - صفحہ 20
’’بڑی بابرکت ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے پر امتیاز کرنے والی کتاب اتاری ہے تاکہ وہ جہان والوں کو آگاہ کر دے۔‘‘[1]
قرآن مجید میں کفر وایمان، ہدایت وضلالت، حق وباطل، جائز وناجائز، صحیح وغلط، حلال اور حرام، یقین وظن، توحید اور شرک میں قیامت تک کے لیے ایسا فاصلہ اور امتیاز قائم کر دیا گیاہے کہ اس سلسلے میں کسی قسم کاکوئی ادنیٰ سا احتمال اور کمزور سے کمزور اشتباہ بھی باقی نہیں چھوڑا، چنانچہ ارشادِ ربّانی ہے:
﴿ لِّيَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَن بَيِّنَةٍ وَيَحْيَىٰ مَنْ حَيَّ عَن بَيِّنَةٍ ﴾
’’تا کہ جسے ہلاک وتباہ ہونا ہے، وہ اتمام حجت کے بعد تباہ وبرباد ہو اور زندہ رہنے والا اتمامِ حجت کے بعد زندہ رہے۔ ‘‘[2]
قرآن سابقہ کتابوں کا مصدق اورنگران ہے:
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتَابِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ ﴾
’’اور ہم نے آپ کی طرف بامقصد کتاب اتاری ہے جو سابقہ کتابوں کی تصدیق کرنے والی اور ان کے مضامین کی نگران ونگہبان ہے۔‘‘[3]
قرآن نگران ونگہبان اس لیے ہے کہ (ا) دین کے اصول وکلیات تمام کتبِ سماوی اور آسمانی تعلیمات میں یکساں اور مشترک ہیں، چنانچہ فرمایا:
﴿ شَرَعَ لَكُم مِّنَ الدِّينِ مَا وَصَّىٰ بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا
[1] الفرقان1:25
[2] الأنفال42:8
[3] المآئدۃ48:5