کتاب: قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے - صفحہ 181
دیتے ہیں۔‘‘[1] اور ایک مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اور تم اپنی اولاد کو تنگ دستی کے ڈر سے قتل نہ کرو، ہم انھیں بھی رزق دیتے ہیں اور تمھیں بھی، بے شک ان کا قتل کبیرہ گناہ ہے۔‘‘[2] مزید فرمایا: ’’اور جب زندہ گاڑی ہوئی لڑکی سے پوچھا جائے گا،اسے کس گناہ کی وجہ سے قتل کیا گیا؟‘‘[3] انسان اگر عاجز یا فقیر ہو تو غنی اور مال دار لوگوں کے مال میں حسب گزران اس کا حق تسلیم کیا گیاہے۔ قرآن کریم نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی رو سے محروموں کا یہ حق مقرر کیا ہے: ٢٤﴾ لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ Ě ’’اور جن کے مالوں میں سوالی اور محروم کاحق مقرر ہے۔‘‘[4] نیز فرمایا: ’’(اے نبی) ان کے مالوں میں سے صدقہ لیجیے(تاکہ) اس کے ذریعے سے آپ انھیں پاک کریں اور ان کا تزکیہ کریں۔‘‘[5]
[1] الأنعام 151:6 [2] بنی إسرآء یل 31:17 [3] التکویر 9-8:81 [4] المعارج 25-24:70 [5] التوبۃ 103:9