کتاب: قراءات قرآنیہ، تعارف وتاریخ - صفحہ 94
۴۔ کلمہ کے حروف کا ایسا اختلاف کہ جس میں صورت بدل جائے اور معنی باقی رہے: جیسے ﴿کَالْعِہْنِ الْمَنْفُوْشِ ﴾[1] کو ﴿کالصوف الْمَنْفُوْشِ ﴾ بھی پڑھا گیا ہے اور ﴿وَّ زَادَکُمْ فِی الْخَلْقِ بَصْطَۃً﴾[2]میں لفظ ﴿بَصْطَۃً﴾ کو سین اور صاد دونوں کے ساتھ پڑھا گیا ہے۔ ۵۔ کلمہ کے حروف کا ایسا اختلاف کہ جس میں معنی اور صورت دونوں بدل جائیں: جیسے ﴿وَطَلْعٍ مَّنْضُودٍ﴾[3] کو ﴿وَطَلْحٍ﴾ عین اور حاء دونوں کے ساتھ پڑھا گیا ہے۔ ۶۔ تقدیم و تاخیر کا اختلاف: جیسے ﴿وَجَآئَ تْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ﴾[4] کو ﴿سَکْرَۃُ الْحَقِّ بِالْمَوْتِ﴾ بھی پڑھا گیا ہے۔ اسی طرح ﴿فَاَذَاقَہَا اللّٰہُ لِبَاسَ الْجُوْعِ وَ الْخَوْفِ﴾[5] کو ﴿فَاَذَاقَہَا اللّٰہُ لِبَاسَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ﴾ بھی پڑھا گیا ہے۔ ۷۔ زیادت و نقصان کا اختلاف: جیسے ﴿وَمَا عَمِلَتْ اَیْدِیْہِمْ﴾[6] کو ﴿وَمَا عَمِلَتْہُ اَیْدِیْہِمْ﴾بھی پڑھا گیا ہے، اسی طرح ﴿اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ﴾[7] کو ﴿اِنَّ اللّٰہَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ﴾ بھی پڑھا گیا ہے۔ [8] علامہ ابن الجزری رحمہ اللہ أصول قراء ت کے اختلاف کو پہلی وجہ کے ساتھ ملحق کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’اظہار، ادغام، روم، اشمام، تفخیم، ترقیق، مد، قصر، امالہ، فتحہ، تحقیق، تسہیل، ابدال
[1] القارعۃ: ۵. [2] الأعراف: ۶۹. [3] الواقعۃ: ۲۹. [4] ق: ۱۹. [5] النحل: ۱۱۲. [6] یٰسٓ: ۳۵. [7] لقمان: ۲۶. [8] دیکھیں: تأویل مشکل القرآن: ۲۸، ۲۹۔ فضائل القرآن لأبی کشمیر: ۳۸ (اس میں انہوں نے امام باقلانی رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے)۔ النشر: ۱/۲۶، ۲۷ (اس میں انہوں نے امام باقلانی رحمہ اللہ ، امام ابن قتیبہ رحمہ اللہ اور امام رازی رحمہ اللہ تینوں کی وجوہ کو نقل کیا ہے)۔ القراءات واللہجات: ۱۳، ۲۰، (اس میں انہوں نے تمام وجوہ نقل کرکے ان کا مقارنہ کیا ہے).