کتاب: قراءات قرآنیہ، تعارف وتاریخ - صفحہ 9
متقدمین اہل علم نے قراءات کے مختلف و متنوع پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہوئے اپنی کتب تصنیف فرمائیں۔ مثلاً: ٭ امام شعلہ رحمہ اللہ کی کتاب ’’کنز المعانی‘‘ میں قراءات قرآنیہ میں عربی لہجات کی وضاحت کی گئی ہے۔ ٭ امام ابو شامہ رحمہ اللہ کی کتاب ’’إبراز المعانی‘‘ میں قراءات قرآنیہ کے نحوی، صرفی اور صوتی معانی کی وضاحت کی گئی ہے۔ ٭ امام مکی بن ابی طالب القیسی رحمہ اللہ کی کتاب ’’الکشف عن وجوہ قراءات السبع وعللھا وحججھا‘‘ میں وجوہ قراءات کی ہر وجہ کو اس کے اصل عربی استعمال کے ساتھ مربوط کر دیا گیا ہے۔ ٭ اور امام ابن جنی رحمہ اللہ کی کتاب ’’المحتسب‘‘ میں نحوی ولغوی اعتبار سے قراءات شاذہ کا مطالعہ پیش کیا گیا ہے۔ اسی طرح متاخرین اہل علم نے بھی چند مخصوص پہلوؤں پر کتب لکھیں، جیسے: ٭ ڈاکٹر عبدالعال سالم علی حفظہ اللہ کی کتاب ’’أثر القراءات فی الدراسات النحویۃ‘‘ ٭ ڈاکٹر عبدالفتاح اسماعیل شلبی حفظہ اللہ کی کتاب ’’الإمالۃ فی القراءات واللھجات العربیۃ‘‘ ٭ ڈاکٹر عبدالصبور شاہین حفظہ اللہ کی کتاب ’’القراءات القرآنیۃ فی ضوء علم اللغۃ الحدیث‘‘ اور ٭ ڈاکٹر عبدہ الراجحی حفظہ اللہ کی کتاب ‘‘اللھجات فی القراءات القرآنیۃ‘‘ قابل ذکر ہیں۔ اتنی کثیر تعداد میں لکھی گئی کتب کے باوجود قراءات قرآنیہ کے میدان میں ابھی تک