کتاب: قراءات قرآنیہ، تعارف وتاریخ - صفحہ 86
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہشام آپ پڑھو‘‘ انہوں نے اس قراء ت پر پڑھا، جس پر میں نے ان کو سنا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایسے ہی نازل کیا گیا ہے۔‘‘ پھر کہا: ’’عمر آپ پڑھو۔‘‘ میں نے اس قراء ت کو پڑھا، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پڑھائی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایسے ہی نازل کیا گیا ہے۔ ’’بے شک قرآن مجید سات حروف پر نازل کیا گیا ہے، ان میں سے جو آسان ہو، اس پر پڑھو۔‘‘ [1] ۲۔ عہد عثمانی میں پیش آنے والے اختلافات: ان اختلافات کی تفصیل قراءات قرآنیہ کا آغاز و ارتقاء کی فصل میں، گزر چکی ہے۔ اور ہم وہاں بھی یہ واضح کر چکے ہیں کہ مسلمانوں کے نزدیک قراء ت کا حقیقی اور منفرد مصدر نبی کریم رضی اللہ عنہم سے روایت ہے۔ علامہ ابن الجزری رحمہ اللہ صحابہ کرام میں سے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ، سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اور تابعین عظام میں سے سیدنا ابن المکندر رحمہ اللہ ، سیدنا عروہ بن زبیر رحمہ اللہ ، سیدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ ، اور سیدنا عامر شعبی رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: ((اَلْقِرَآئَ ۃُ سُنَّۃٌ یَأْخُذُھَا الْآخَرُ عَنِ الْأَوَّلِ، فَاقْرَؤُوْا کَمَا عُلِّمْتُمُوْہُ)) [2] ’’قراء ت ایک سنت ہے، جسے بعد والا پہلے والے سے حاصل کرتا ہے، تمہیں جیسے سکھایا گیا ہے، اسی طرح پڑھو۔‘‘ امام اسماعیل بن ابراہیم ہروی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((اَلسُّنَّۃُ أَنْ تُؤْخَذَ الْقِرَآئَ ۃُ اِذَا اتَّصَلَتْ رِوَایَتُھَا نَقْلًا وَ قِرَآئَ ۃً وَلَفْظًا، وَلَمْ یُوْجَدْ طَعْنٌ عَلٰی أَحَدٍ مِنْ رُوَاتِھَا)) [3]
[1] فضائل القرآن لابن کثیر: ۳۶۔ ؍ صحیح البخاری، حدیث: ۴۹۹۲۔ مسلم، حدیث: ۱۸۹۶. [2] النشر: ۱/۱۷. [3] البرہان: ۳۳۰.