کتاب: قراءات قرآنیہ، تعارف وتاریخ - صفحہ 8
مقدمہ طبع اوّل اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی ، وَبَعْدُ! اس امر میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ قراءات قرآنیہ عربی و اسلامی فکر کے لحاظ سے ہمارے ثقافتی ورثہ خصوصاً لغت عرب کے علوم جیسے علم اصوات، علم الصرف، علم النحو اور علم لغت میں مفید ترین علم کی حیثیت رکھتی ہیں۔ قراءات قرآنیہ کے مادہ کو جمع کرنے پر نظم و نثر میں بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں مثلاً: ٭ امام ابن مجاہد رحمہ اللہ کی کتاب ’’السبعۃ‘‘۔ ٭ امام ابو عمرو دانی رحمہ اللہ کی کتاب ’’التیسیر فی القراءات السبع‘‘۔ ٭ علامہ ابن الجزری رحمہ اللہ کی کتاب ’’النشر فی القراءات العشر‘‘۔ ٭ امام حسن بن محمد بغدادی رحمہ اللہ کی کتاب ’’الروضۃ فی القراءات الإحدی عشرۃ‘‘ ٭ امام ہمدانی رحمہ اللہ کی کتاب ’’غایۃ الاختصار‘‘۔ ٭ امام نصر بن علی رحمہ اللہ کی کتاب ’’الموضح‘‘۔ ٭ امام اہوازی رحمہ اللہ کی کتاب ’’الموجز‘‘۔ ٭ امام شاطبی رحمہ اللہ کی کتاب ’’حرز الأمانی ووجہ التہانی‘‘ اور اس کی شروحات جیسے کہ ٭ امام سخاوی رحمہ اللہ کی کتاب ’’فتح الوصید‘‘۔ ٭ امام جعبری رحمہ اللہ کی کتاب ’’کنز المعانی‘‘۔ ٭ امام شعلہ رحمہ اللہ کی کتاب ’’کنز المعانی‘‘ اور ٭ امام ابو شامہ رحمہ اللہ کی کتاب ’’إبراز المعانی‘‘ قابل ذکر ہیں۔