کتاب: قراءات قرآنیہ، تعارف وتاریخ - صفحہ 79
محمد باقر خوا نساری فرماتے ہیں:
’’ان کے ہاں قراءات سبعہ، اور عشرہ کو مکمل کرنے والی قراءات ثلاثہ کی حجیت میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔‘‘ [1]
شہید اوّل (ت ۷۸۶ھ) فرماتے ہیں:
’’قراءات عشرہ، متواتر ہیں، اور ان کی قراء ت کے جواز پر اجماع ہے۔‘‘ [2]
’’روضات الجنات‘‘ میں مرقوم ہے: [3]
’’یہ معتبر قراء ت ہے، جس پر اجماع ہے، بلکہ ان تمام کو لے کر روح الامین نازل ہوئے ہیں، یہ اپنی وجوہ سبعہ کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تواتر کے ساتھ ثابت ہے، جیسا کہ فقہاء کرام کی ایک جماعت نے صراحت کی ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس اللہ کی طرف سے آنے والا آیا، اور کہا: اللہ آپ کو حکم دیتے ہیں کہ قرآن مجید کو ایک حرف پر پڑھیں، میں نے کہا: اے میرے رب! میری امت پر وسعت پیدا کریں، اس نے کہا: اللہ آپ کو حکم دیتے ہیں کہ قرآن مجید کو سات حروف پر پڑھیں۔ ہمیں بطریق اہل بیت حکم دیا گیا ہے کہ ہم بھی قرآن مجید کو ایسے پڑھیں، جیسے لوگ پڑھتے ہیں۔ اور مشہور ترین قراءات، جن پر لوگ قائم ہیں، یہ قراءات سبعہ ہیں، جو مشہور قراء سبعہ کی طرف منسوب ہیں۔‘‘
محمد جواد العاملی فرماتے ہیں:
’’(جامع المقاصد)، (العزیۃ) اور (الروض) میں قراءات سبعہ کے تواتر پر اجماع منقول ہے۔ اور (مجمع البرہان) میں، ان کے اختلاف کی نفی ہے۔ اور متعدد اصولی و فقہی کتب میں ان کو متواتر قرار دیا گیا ہے جیسے المنتہی، التحریر، التذکرۃ، الذکری، الموجز، الحاوی، کشف الالتباس،
[1] روضات الجنات: ۲۶۳.
[2] روضات الجنات: ۲۶۳.
[3] اِیضًا.