کتاب: قراءات قرآنیہ، تعارف وتاریخ - صفحہ 75
’’یہ مشہور مقریٔ ہیں، اہل علم نے ان کو ضعیف کہا ہے۔‘‘ مجاہد بن جبر رحمہ اللہ کے ترجمہ میں فرماتے ہیں: ((وَلَہُ اخْتِیَارٌ فِی الْقِرَآئَ ۃِ رَوَاہُ الْھُذَلِیُّ فِیْ کَامِلِہٖ بِاسْنَادٍ غَیْرِ صَحِیْحٍ)) [1] ’’آپ کا قراء ت میں ایک اختیار ہے، جسے امام ہذلی رحمہ اللہ نے اپنی ’’کامل‘‘ میں غیر صحیح اسناد کے ساتھ روایت کیا ہے۔‘‘ امام ذہبی رحمہ اللہ اپنی طبقات میں یحییٰ بن آدم مرسی رحمہ اللہ کے ترجمہ میں فرماتے ہیں: ((وَسَمِعْتُ بَعْضَہُمْ یُضَعِّفُہُ، وَیُنْسِبُہُ اِلٰی الْکِذْبِ وَاِلٰی ادِّعَآئِ الرِّوَایَۃِ عَمَّنْ لَمْ یَلْقَہُ وَلَا أَجَازَ لَہُ وَیُشْبِہُ أَنْ یَکُوْنَ ذٰلِکَ فِیْ وَقْتِ اخْتِلَاطِہٖ لِأَنَّہُ اخْتَلَطَ فِیْ آخِرِ عُمْرِہٖ)) [2] ’’میں نے بعض اہل علم کو اس کی تضعیف کرتے، اور اسے کذب، اور ایسے لوگوں سے روایت کرنے کا دعویٰ کرنے، کی طرف منسوب کرتے ہوئے سنا ہے، جن سے آپ کی ملاقات نہیں ہے، اور نہ ہی انہوں نے آپ کو روایت کی اجازت دی ہے، مجھے لگتا ہے کہ شاید یہ حکم ان کے اختلاط کے وقت کے بارے میں ہے، کیونکہ آخری عمر میں آپ کو اختلاط ہوگیا تھا۔‘‘ ان کے بارے میں مزید فرماتے ہیں: ((وَقَدْ وَقَعَ لَنَا سَنَدُہُ بِالْقِرَآئَ اتِ عَالِیًا وَفَرِحْنَا بِہٖ وَقْتًا، ثُمَّ أُوْذِیْنَا فِیْہِ وَبَانَ لَنَا ضُعْفُہُ)) ’’اور ہمیں قراءات میں ان کی عالی سند ملی، جس کے ساتھ ایک وقت تک ہم خوش رہے، پھر ہمیں ان کے بارے میں تکلیف پہنچی اور ان کا ضعف ہم پر واضح ہوگیا۔‘‘
[1] الطبقات للجزری: ۲/۴۳. [2] الطبقات للذہبی: ۱/۳۶۴.