کتاب: قراءات قرآنیہ، تعارف وتاریخ - صفحہ 71
۲۔ امام زرقانی رحمہ اللہ کے قول سے استدلال: امام زرقانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((کَانَ الْعُلَمَآئُ فِی الصَّدْرِ الْأَوَّلِ یَرَوْنَ کَرَاہَۃَ نُقَطِ الْمُصْحَفِ وَشَکْلِہٖ، مُبَالَغَۃً مِنْہُمْ فِی الْمُحَافَظَۃِ عَلٰی أَدَآئِ الْقُرْآنِ الْکَرِیْمِ کَمَا رَسَمَہُ الْمُصْحَفُ وَخَوْفًا مِنْ أَنْ یُؤَدِّیَ ذٰلِکَ اِلٰی التَّغَیُّرِ فِیْہِ… وَلٰکِنَّ الزَّمَانَ تَغَیَّرَ … فَاضْطَرَّ الْمُسْلِمُوْنَ اِلٰی اِعْجَامِ الْمُصْحَفِ وَشَکْلِہٖ لِنَفْسِ ذٰلِکَ السَّبَبِ، أَیْ الْمُحَافَظَۃِ عَلٰی أَدَآئِ الْقُرْآنِ کَمَا رَسَمَہُ الْمُصْحَفُ وَخَوْفًا مِنْ أَنْ یُؤَدِّیَ تَجَرُّدُہُ مِنَ النُّقَطِ وَالشَّکْلِ اِلٰی التَّغْیِیْرِ فِیْہِ)) [1] ’’صدر اوّل کے اہل علم رسم مصحف کے مطابق قرآن مجید کی حفاظت کے نقطۂ نظر، اور اس میں تبدیلی کے وقوع کے خوف سے مصحف پر نقاط و اعراب لگانے کو ناپسند کرتے تھے… لیکن اب زمانہ بدل چکا ہے… اور مسلمان اسی سبب، یعنی رسم مصحف کے مطابق قرآن مجید کی حفاظت اور اس میں نقاط و اعراب نہ ہونے کی وجہ سے تغیر کے وقوع کے خوف سے مصحف پر نقاط و اعراب لگانے پر مجبور ہیں۔‘‘ امام زرقانی رحمہ اللہ کے قول میں… جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں… کوئی بھی ایسی قریبی یا دُور کی بھی دلالت موجود نہیں ہے، جس سے معلوم ہوکہ نقاط و اعراب لگانے میں اہل علم نے اپنے اجتہاد پر اعتماد کیا تھا، اور نہ ہی اس امر پر کوئی دلالت موجود ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایتاً حاصل کیے ہوئے پر اعتماد کیا تھا۔ عنقریب ہم پڑھیں گے کہ نقاط و اعراب لگانے میں قراء ت یعنی روایت پر اعتماد کیا گیا تھا۔ لہٰذا نقاط و اعراب کے مسئلے کی مثال دے کر یہ ثابت کرنا کہ قراء ت اجتہاد ہے، روایت نہیں، کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
[1] البیان: ۱۸۱.