کتاب: قراءات قرآنیہ، تعارف وتاریخ - صفحہ 65
شمار نہیں کیا جاتا۔ ایسی کتب میں منقول روایات میں سے جو روایات پہلی قسم کی کتب کے موافق ہونگی وہ متواتر ہیں اور جو مخالف ہونگی وہ شاذ ہیں۔ روایات کو فقط جمع کرنے والے مؤلفین میں سبط الخیاط رحمہ اللہ ، ابو معشر طبری رحمہ اللہ اپنی جامع میں،ا بو قاسم ہذلی رحمہ اللہ اپنی کامل میں، ابو الکرم شہر زوری رحمہ اللہ ، ابو علی مالکی رحمہ اللہ ، ابن فارس رحمہ اللہ اور ابو علی اھوازی رحمہ اللہ اپنی موجز کے علاوہ کتب میں، وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ بدویوں کی قراء ت: اقسام قراءات کی بات ختم کرنے سے پہلے میں مناسب سمجھتا ہوں کہ ((قِرَائَ ۃُ الْبَدْوِ)) کے نام سے معروف قراء ت کی طرف اشارہ کردوں۔ میرے علم کے مطابق یہ قراء ت شاذہ سے تعلق رکھتی ہے۔ ان میں سے بعض کو امام فراء اپنی کتاب ((معانی القرآن)) میں ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: سورۃ الفاتحہ کے لفظ ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ﴾ میں تمام قراء کرام کا اتفاق ہے کہ وہ ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ﴾ بضم الدال وبکسر اللام پڑھتے ہیں۔ جبکہ بدویوں میں سے بعض ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ﴾بضم الدال وکسر اللام، بعض ﴿اَلْحَمْدِ لِلّٰہِ﴾ بکسر الدال واللام، اور بعض ﴿اَلْحَمْدُ لُلّٰہِ﴾ بضم الدال واللام پڑھتے ہیں۔ [1] قرآن مجید اور قراء ت میں فرق: یہاں پیدا ہونے والے مسائل میں سے ایک مسئلہ قرآن مجید اور قراء ت میں فرق کا بھی ہے، اس میں درج ذیل اہم اقوال پائے جاتے ہیں: ۱۔ قرآن مجید اور قراءات دو الگ الگ حقیقتیں ہیں: اس رائے کو امام زرکشی رحمہ اللہ (ت ۷۹۴ھ) نے اپنی کتاب ’’البرہان‘‘ میں اختیار کیا ہے، وہ فرماتے ہیں:
[1] معانی القرآن: ۱/۳.