کتاب: قراءات قرآنیہ، تعارف وتاریخ - صفحہ 63
۲۔ غیر مستفیضہ: اس سے مراد وہ قراء ت ہے، جس کی روایت مشہور نہ ہو اور اسے امت کی طرف سے تلقی بالقبول حاصل نہ ہو۔ اس قسم کو قبول کرنے میں قرائے کرام کے ہاں اختلاف پایا جاتا ہے، اور اکثر اسے قبول کرنے کے قائل ہیں۔ علامہ ابن الجزری رحمہ اللہ اس کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ((مَا وَافَقَ الْعَرَبِیَّۃَ، وَصَحَّ سَنَدُہُ وَخَالَفَ الرَّسْمَ)) [1] ’’جو عربیت کے موافق ہو، اس کی سند صحیح ہو اور وہ رسم کے مخالف ہو۔‘‘ علامہ ابن الجزری رحمہ اللہ اس کی مثال بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اس سے مراد ایسی قراء ت ہے جس کی سند صحیح ہو اور وہ نقص و زیادت یا ایک کلمہ کے دوسرے کلمہ سے بدل دینے جیسے اختلافات پر مبنی ہو۔[2] ان اقسام کا خلاصہ نقشے کی شکل میں درج ذیل ہے۔ ہم ان تمام اقسام کو درج ذیل تین اقسام میں بیان کرسکتے ہیں: ۱۔ متواترہ: اس سے ہماری مراد وہ قراء ت ہے جو قطعی طور پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ متصل ہو، برابر ہے کہ اس کی نقل متواتر ہو یا مستفیض ہو۔
[1] منجد المقرئین: ۱۶. [2] أیضًا.