کتاب: قراءات قرآنیہ، تعارف وتاریخ - صفحہ 51
علامہ ابن الجزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’شیخ الاسلام امام ابو الفضل عبدالرحمن بن احمد رازی رحمہ اللہ (ت ۴۵۴ھ) فرماتے ہیں کہ جاہل عوام اس شبہ میں پڑ گئے کہ ان قرائے سبعہ کے حروف ہی کی طرف حدیث مبارکہ ((أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ)) میں اشارہ کیا گیا ہے، چنانچہ علماء نے اس شبہ کو زائل کرنے کے لیے سات کے عدد کو چھوڑ کر آٹھ آٹھ اور دس دس قراءات پر کتب لکھیں۔‘‘ [1] پھر فرماتے ہیں کہ: ’’میں نے بھی آٹھ، دس یا ایک ایک قراء ت پر اس لیے کتب لکھی ہیں، تاکہ اس وہم کا ازالہ ہو جائے۔‘‘ ایک ایک یا چھ چھ قراءات پر اس لیے مستقل کتب لکھی گئیں، تاکہ یہ امر واضح ہو جائے کہ یہ قراءات سبعہ، احرفِ سبعہ نہیں ہیں، اور بعض کے مطابق یہ بھی واضح ہو جائے کہ فقط یہی قراءات سبعہ ہی متواتر یا صحیح نہیں ہیں (بلکہ ان کے علاوہ بھی کچھ قراءات متواتر اور صحیح موجود ہیں۔) علامہ ابن الجزری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’النشر فی القراءات العشر‘‘ کے مصادر کی فہرست میں ان تمام کتب کو ذکر کیا ہے، جیسے: ٭ مفردۃ یعقوب لعبد الباری الصعیدی رحمہ اللہ (ت ۶۵۰ھ) ٭ الکفایۃ فی القراءات الست لھبۃ اللّٰہ بن احمد الحریری رحمہ اللہ (ت۵۳۱ھ) ٭ التذکرۃ فی القراءات الثمان لابن غلبون الحلبی رحمہ اللہ (ت ۳۹۹ھ) ٭ التلخیص فی القراءات الثمانی لأبی معشر الطبری رحمہ اللہ (ت۴۷۸ھ)
[1] النشر: ۱/۴۳.