کتاب: قراءات قرآنیہ، تعارف وتاریخ - صفحہ 47
۲۔ امام ابو القاسم بن فیرہ اندلسی شاطبی رحمہ اللہ (ت ۵۹۰ھ) کی کتاب ’’حرز الأمانی ووجہ التہانی‘‘ یہ کتاب ’’شاطبیۃ‘‘ کے نام سے معروف ہے۔ اس میں امام شاطبی رحمہ اللہ نے امام دانی رحمہ اللہ کی کتاب ’’التیسیر‘‘ کو نظم کر دیا ہے اور اس کے ایک ہزار ایک سوتہتر (۱۱۷۳) اشعار ہیں۔[1] علامہ ابن الجزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ کتاب ’’التیسیر‘‘ کی شہرت کے اسباب میں سے سب سے بڑا سبب ’’شاطبیۃ‘‘ کی تالیف ہے۔[2] قراءات قرآنیہ کی تدریس کے سلسلے میں ان دونوں کتب کو بنیادی مصادر کی حیثیت حاصل ہے اور ان کی شہرت کا دائرہ کار بہت وسیع ہے۔ شاطبیہ کی متعدد شروح لکھی جاچکی ہیں، جن میں سے چند مشہور درج ذیل ہیں: ۱۔ امام علی بن محمد سخاوی رحمہ اللہ (ت ۶۴۳ھ) کی ’’فتح الوصید‘‘۔ آپ رحمہ اللہ ناظم کتاب امام شاطبی رحمہ اللہ کے شاگرد اور ساتھی تھے، اور آپ نے شاطبیہ کی سب سے پہلی شرح لکھی، جس کے سبب وہ مشہور ترین شرح بن گئی۔[3] ۲۔ امام احمد بن شکر اندلسی رحمہ اللہ (ت ۶۴۰ھ) کی شرح۔ ۳۔ امام احمد بن علی اندلسی رحمہ اللہ (ت حوالی ۶۴۰ھ) کی ’’المہند القاضی‘‘ ۴۔ امام ابن ابی العز ہمدانی رحمہ اللہ (ت ۶۴۳ھ) کی ’’الدرۃ الفریدۃ‘‘
[1] أحمد بدوی، الرسالۃ، العدد ۹۶۶، ص: ۳۳. [2] تحبیر التیسیر: ۱. [3] لطائف الإشارات: ۱/۸۹.