کتاب: قراءات قرآنیہ، تعارف وتاریخ - صفحہ 34
العلاء‘‘ ہے۔ ۳۰۔ احمد بن محمد بزی مکی رحمہ اللہ (ت ۲۵۰ھ)، آپ کی قراءات پر ایک کتاب ہے، جس سے امام ابو عمرو دانی رحمہ اللہ نے ’’المفردات السبع‘‘ میں نقل کیا ہے۔ بطور مثال دیکھیں صفحہ نمبر ۱۰۵۔ ۳۱۔ اسحاق بن بہلول التنوخی الأنباری رحمہ اللہ (ت ۲۵۲ھ)، آپ کی قراءات پر ایک کتاب ہے۔[1] ۳۲۔ ابو عبداللہ محمد بن عیسیٰ اصبہانی رحمہ اللہ (ت ۲۵۳ھ)، آپ کی قراءات پر کتاب کا نام ’’کتاب الجامع‘‘ ہے۔ [2] ۳۳۔ ابو حاتم سہل بن محمد السجستانی رحمہ اللہ (ت ۲۵۵ھ)، علامہ ابن الجزری رحمہ اللہ ’’غایۃ النہایۃ‘‘ میں فرماتے ہیں میرا خیا ل ہے کہ انہوں نے سب سے پہلے قراءات میں تصنیف فرمائی۔[3] اس سے شاید ( ابن الجزری) یہ اشارہ کر رہے ہیں کہ یہ تالیف میں قاسم بن سلام سے پہلے ہیں۔ علامہ فیروز آبادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اہل بصرہ کی چار کتب ہیں، جن کے ذریعے وہ تمام اہل زمین پر فخر کرسکتے ہیں، کتاب العین للخلیل، کتاب سیبویہ، کتاب الحیوان للجاحظ اور ابو حاتم کی کتاب القراءات۔‘‘[4] ۳۴۔ احمد بن جبیر بن محمد کوفی رحمہ اللہ نزیل انطاکیہ (ت ۲۵۸ھ)، علامہ ابن الجزری رحمہ اللہ ’’النشر‘‘ میں فرماتے ہیں کہ انہوں نے ہر شہر کی ایک ایک قراء ت کو جمع کر کے پانچ قراءات میں کتاب تصنیف فرمائی۔[5]
[1] معجم المؤلفین: ۲/۲۳۱. [2] غایۃ النہایۃ: ۲/۲۲۴. [3] ۱/۳۲۰۔ ، الفہرست، ص: ۳۵. [4] البلغۃ: ۹۴. [5] النشر: ۱/۳۴.