کتاب: قراءات قرآنیہ، تعارف وتاریخ - صفحہ 32
سے تھا۔‘‘[1] ۹۔ ہشیم بن بشیر السلمی رحمہ اللہ (ت ۱۸۳ھ) کے بارے ابن ندیم فرماتے ہیں: ’’آپ کی کتب میں سے کتاب السنن فی الفقہ، کتاب التفسیر اور کتاب القراءات ہیں۔‘‘ [2] ۱۰۔ عباس بن فضل انصاری رحمہ اللہ (ت ۱۸۶ھ)، آپ کی کتاب کا نام ’’کتاب القراءات ‘‘ ہے۔ ۱۱۔ علی بن حمزہ کسائی رحمہ اللہ (ت ۱۸۹ھ)، آپ قرائے سبعہ میں سے ہیں۔[3] ۱۲۔ اسحاق بن یوسف ازرق رحمہ اللہ (ت ۱۹۵ھ)، آپ کی کتاب کا نام ’’کتاب القراءات ‘‘ ہے۔ ۱۳۔ یحییٰ بن مبارک یزیدی رحمہ اللہ (ت ۲۰۲ھ)، آپ کی کتاب کا نام ’’کتاب القراءات ‘‘ ہے۔ [4] ۱۴۔ یحییٰ بن آدم رحمہ اللہ (ت ۲۰۳ھ)، آپ کی بھی کتاب کا نام ’’کتاب القراءات ‘‘ ہے۔ ۱۵۔ یعقوب بن اسحاق الحضرمی رحمہ اللہ (ت ۲۰۵ھ)، آپ کی کتاب کا نام ’’الجامع‘‘ ہے۔ آپ نے اس میں مختلف وجوہ قراءات کو قلمبند کیا ہے اور ہر وجہ کو اس کے قاری کی طرف منسوب کیا ہے۔ [5] ۱۶۔ ابو زید انصاری نحوی رحمہ اللہ (ت ۲۱۵ھ)، آپ کی کتاب کا نام ’’قراء ۃِ أبی عمرو بن العلاء‘‘ ہے۔ ۱۷۔ ابو ذہل احمد بن ابو ذہل کوفی رحمہ اللہ ، آپ نے امام کسائی رحمہ اللہ کی قراء ت کو روایت کیا ہے ان کی کتاب کا نام ’’ قرائۃ أبی عمرو بن العلاء‘‘ ہے۔ ۱۸۔ مغیرہ بن شعیب تمیمی رحمہ اللہ ، آپ نے امام کسائی رحمہ اللہ سے چند حروف روایت کیے ہیں، ان کی کتاب کا نام ’’ قراء ۃ الکسائی ‘‘ ہے۔
[1] غایۃ النہایۃ: ۲/۳۴۸. [2] الفہرست: ۲۸۴. [3] روضات الجنات: ۴۷۲. [4] الفہرست: ۲۸. [5] أنباء الرواۃ: ۴/۴۵.