کتاب: قراءات قرآنیہ، تعارف وتاریخ - صفحہ 21
امام ذہبی رحمہ اللہ کے مرتب کردہ دوسرے طبقہ کے رجال کا مطالعہ کرنے سے اس امر کی بخوبی وضاحت ہو جاتی ہے کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ ، سیدنا عبداللہ بن عیاش رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابو العالیہ الریاحی رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے پڑھا۔ اور سیدنا مغیرہ بن ابو شہاب مخزومی رضی اللہ عنہ نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے پڑھا، اور اسود بن یزید نخعی رحمہ اللہ نے عرضاً سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اخذ کیا۔ اسی طرح علقمہ بن قیس رحمہ اللہ نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اخذ کیا، اور سیدنا ابو عبدالرحمن السلمی رحمہ اللہ نے سیدنا عثمان، سیدنا علی اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہم تینوں سے عرضاً اخذ کیا۔ [1] قرآن مجید کی تعلیم و قراء ت کے حوالے سے اسلامی شہروں میں سے مدینہ منورہ کے بعد کوفہ سب سے زیادہ مشہور تھا۔ اہل کوفہ بہت جلد قرآن مجید کی تعلیم و قراء ت اور تفسیر کا اہتمام کرنے میں مگن ہوگئے تھے۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ان کی صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا کرتے تھے کہ قرآن پڑھتے وقت ان کی ایسی آواز ہوتی ہے، جیسے شہد کی مکھیوں کی ہوتی ہے۔[2] اہل کوفہ نے سب سے پہلے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا، جنہیں
[1] معرفۃ القراء: ۱. [2] حیاۃ الشعر فی الکوفۃ: ۲۴۵.