کتاب: قراءات قرآنیہ، تعارف وتاریخ - صفحہ 14
دیتے ہوئے قرآن سنانا، اتنا معروف امر ہے کہ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ اس موضوع پر کتب احادیث و تفاسیر میں اتنی کثیر تعداد میں روایات موجود ہیں، جن کو یہاں بیان کرنا ایک مشکل امر ہے۔ ان میں سے چند معروف روایات درج ذیل ہیں: ٭ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ ، سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: ((أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانَ یُقْرِئُہُمُ الْعَشْرَ فَلَا یُجَاوِزُوْنَہَا اِلٰی عَشْرٍ أُخْرٰی حَتّٰی یَتَعَلَّمُوْا مَا فِیْھَا مِنَ الْعَمَلِ، فَیُعَلِّمُہُمُ الْقُرْآنَ وَالْعَمَلَ جَمِیْعًا)) [1] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دس دس آیات پڑھاتے تھے، اور اس وقت تک اگلی دس نہ پڑھاتے تھے، جب تک وہ پہلی دس میں موجود عمل کو نہ سیکھ لیتے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قرآن اور عمل اکٹھے سکھلایا۔‘‘ ٭ سیدنا ابو عبدالرحمن السلمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہمیں پڑھانے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بتلاتے تھے کہ: ((أَنَّہُمْ کَانُوْا یَأْخُذُوْنَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ عَشْرَ آیَاتٍ، فَلَا یَأْخُذُوْنَ الْعَشْرَ الْأُخْرٰی حَتّٰی یَعْلَمُوْا مَا فِیْ ہٰذِہٖ مِنَ الْعِلْمِ وَالْعَمَلِ)) [2] ’’وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دس آیات سیکھ لیتے تھے، اور اگلی دس آیات اس وقت تک نہ سیکھتے تھے جب تک پہلی دس میں موجود علم و عمل سے آگاہ نہ ہو جاتے تھے۔‘‘ کتاب المبانی کے مقدمہ میں (صاحب کتاب) فرماتے ہیں: ’’جب اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ وعدہ کرلیا کہ وہ آپ کو قرآن مجید یاد کروا دے گا، اور اسے آپ کے دل میں پختہ کر دے گا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
[1] البیان للخوئی: ۳۸۔ نقلا عن تفسیر القرطبی: ۱/۳۹. [2] م۔ ن، نقلا عن بحار الأنوار: ۱۹/۲۸.