کتاب: قراءات قرآنیہ، تعارف وتاریخ - صفحہ 13
’’اکثر مفسرین کی رائے میں سورۃ العلق سب سے پہلے نازل ہوئی ہے۔ اس کو لے کر جبرئیل علیہ السلام نازل ہوئے، اور آپ علیہ السلام غار حراء میں موجود تھے، چنانچہ جبرئیل علیہ السلام نے آپ کو اس سورۃ کی ابتدائی پانچ آیات سکھلائیں۔‘‘ [1]
وہ پانچ آیات مندرجہ ذیل ہیں:
﴿اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ، خَلَقَ الْاِِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ، اقْرَاْ وَرَبُّکَ الْاَکْرَمُ، الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ، عَلَّمَ الْاِِنسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ،﴾ (العلق: ۱۔۵)
’’پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا، جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا تو پڑھتا رہ ، تیرا رب بڑے کرم والا ہے، جس نے قلم کے ذریعے سے علم سکھایا جس نے انسان کو وہ سکھایا جسے وہ نہیں جانتا تھا۔‘‘
اور یہ بات واضح ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وحی الٰہی کو جبرئیل علیہ السلام سے تعلیم کی غرض سے پڑھا تھا۔
۲۔ دوسرا مرحلہ:
قراءات قرآنیہ کا دوسرا مرحلہ، تعلیم نبوی پر مشتمل ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا جبرئیل علیہ السلام سے سیکھنے کے بعد مسلمانوں کو سکھلاتے ، انہیں تعلیم دیتے اور جن لوگوں کو اسلام کی دعوت دیتے ان کے سامنے اس کی قراء ت کیا کرتے تھے، تاکہ حکم الٰہی پر عمل ہوسکے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ قُرْاٰنًا فَرَقْنٰہُ لِتَقْرَاَہٗ عَلَی النَّاسِ عَلٰی مُکْثٍ وَّ نَزَّلْنٰہُ تَنْزِیْلًا﴾[2]
’’اور قرآن کو ہم نے تھوڑا تھوڑا کرکے اس لیے اتارا ہے، تاکہ آپ اسے بہ مہلت لوگوں کو سنائیں، اور ہم نے خود بھی اسے بتدریج نازل فرمایا ہے۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مسلمانوں کو قرآن مجید کی تعلیم دینا اور غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت
[1] الجامع لأحکام القرآن: ۱۰/۲۰۷.
[2] سورۃ الإسراء: ۱۰۶.