کتاب: قراءات قرآنیہ، تعارف وتاریخ - صفحہ 12
پہلی فصل: قراءات کا آغاز و ارتقاء قراء ا ت قرآنیہ مختلف ادوار سے گزری ہیں، اس ذیل میں اس نے متفرق مراحل طے کیے ہیں، یہ مراحل باہم ایک دوسرے میں داخل بھی ہیں۔ ان مراحل کو طے کرنے کے بعد قراءات علوم قرآن میں ایک مستقل علم اور لغت و نحو کے باب میں ایک مستقل باب بن گئی ہیں۔ قراءات قرآنیہ کے ان تاریخی ادوار کا آغاز، قرآن مجید کی آیات اور سورتوں کی تعلیم حاصل کرنے سے ہوتا ہے۔ ابتدا ء میں قرآن مجید کو سیکھنے کے لیے پڑھا جاتا تھا، پھر یہ سلسلہ آیات اور سورتوں کی تلاوت کی صورت میں پروان چڑھا اور ثواب کی نیت سے اس کی تلاوت کی جانے لگی، پھر اس کے بعض حصوں یا مکمل قرآن مجید کو حفظ کرنے کا مرحلہ آیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک قراءات کی سند کی روایت کا سلسلہ شروع ہوا، پھر اس میں ماہر أساتذہ و تلامذہ کا دور آیا، پھر اس کے اصول و قواعد مدوّن کیے گئے اور اس پر مباحث و تالیفات لکھی گئیں، وغیرہ وغیرہ۔ میں نے ان ادوار کو درج ذیل مراحل میں پیش کیا ہے۔ ۱۔ پہلا مرحلہ: پہلا مرحلہ قراءات قرآنیہ کے آغاز پر مشتمل ہے، جس میں سیدنا جبرئیل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلی وحی میں سورۃ العلق کی ابتدائی پانچ آیات قرآنیہ کی تعلیم دی، جیسا کہ اکثر مفسرین کا خیال ہے۔ مقدمہ کتاب المبانی میں مرقوم ہے: ’’مشہور روایات کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سب سے پہلی سورۃ ﴿اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ﴾ نازل ہوئی۔‘‘ [1] امام قرطبی رحمہ اللہ اپنی تفسیر میں فرماتے ہیں:
[1] مقدمتان فی علوم القرآن: ۶۴.